ان خيالات كا اظہار 'حسن روحاني' نے گزشتہ روز تہران ميں ايران اور بوسنيا كے اعلي سطحي وفود كے مشتركہ اجلاس سے خطاب كرتے ہوئے كيا.
اس موقع پر انہوں نے كہا كہ ايران، بوسنيا اور ہرزيگوينا كے ساتھ تمام شعبوں ميں تعلقات كو فروغ دينے كيلئے پر عزم ہے.
انہوں نے مزيد كہا كہ دونوں ممالك كے درميان اقتصادي اور تجاري تعلقات كو فروغ دينے كيلئے ايك روڈ ميپ تيار كرنے كي ضرورت ہے.
حسن روحاني نے بتايا كہ دونوں ملكوں كے درميان تجاري، اقتصادي، سائنسي، ثقافتي، سياحتي اور نجي شعبوں ميں تعلقات كو فروغ دينے كيلئے كوششيں تيز كرنے كي ضرورت ہے.
روحاني نے اس بات پر زور ديا كہ فرقہ پرست اور انتہا پسندانہ سوچ اور حقيقي اسلام ميں كوئي مماثلت نہيں ہے خاص طور پر القاعدہ اور داعش جيسي دہشت گرد تنظيميں نہ صرف اسلام بلكہ خدا پر بھي يقين نہيں ركھتيں.
انہوں نے كہا كہ افغانستان، پاكستان، عراق، شام اور ايران كے مشرق اور مغرب ميں دہشت گردي كا بڑا خطرہ موجود ہے اور آج دہشت گردي اور انتہا پسندي پوري دنيا كے لئے بڑے چيلينجز ہيں.
انہوں نے كہا كہ تمام ممالك كے درميان دہشت گردي اور انتہا پسندي سے مقابلے كرنے اور خطے اور دنيا ميں امن و استحكام كے قيام كيلئے باہمي تعاون پر ضرورت ہے.
انہوں نے مزيد كہا كہ ايران بوسنيا اور ہرزيگوينا كيساتھ سياحتي تعلقات كو فروغ دينے كيلئے تيار ہے اور دونوں ممالك كے درميان تعاون كے اچھے شعبوں ميں سے ايك سياحت كي ترقي ہے.
بوسنيائي صدر نے دونوں ملكوں كے ديرينہ تعلقات كو اشارہ كرتے ہوئے كہا كہ عالمي پابنديوں كي وجہ ايران اور بوسنيا كے تعلقات كو كوئي خاص فروغ نہيں ملا مگر اب جوہري معاہدے كے نفاذ اور عالمي پابنديوں كے خاتمے سے مشتركہ اقتصادي سرگرميوں كے فروغ كے لئے سازگار ماحول فراہم ہوا ہے.
بيگوويچ نے كہا كہ ہميں دونوں ممالك كے درميان نجي شعبون كي سرگرمي اور بينكاري تعاون كيلئے وسيع مواقع فراہم كرنا چاہيئے.
9393*274**
اجراء کی تاریخ: 26 اکتوبر 2016 - 07:54
تہران - ارنا - ايراني صدر نے ايران اور بوسنيا و ہرزيگوينا كے درميان تعلقات كے فروغ كيلئے موجود مشتركہ صلاحيتوں اور مواقع كاذكر كرتے ہوئے اس بات پر زور ديا كہ دونوں ممالك كے درميان كثيرالجہتي تعاون كي توسيع ضروري ہے.