المیادین نیٹ ورک کے ساتھ ایک انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کے لیے امریکہ کی آخری تجویز اس ملک کے صدارتی انتخابات سے پہلے پیش کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت چاہتی ہے کہ پہلے اس کے قیدی چھوڑ دیئے جائيں اور حماس ہتھیار ڈال دے پھر وہ فیصلہ کرے کہ جنگ بند کرنا ہے یا نہیں۔
حماس کے سینئر رکن نے کہا کہ جو مقصد میدان جنگ میں حاصل نہ کرسکا وہ مذاکرات کے ذریعے حاصل کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ مذاکرات کے میدان میں اپنی شکستوں کی تلافی کرسکے۔