مقامی وقت کے مطابق، بدھ کی صبح ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں 15 میں سے 14 ارکان نے اس مسودے کے حق میں ووٹ دیا لیکن امریکہ نے اپنے منفی ووٹ سے اسے ویٹو کردیا۔ قابل ذکر ہے کہ ووٹنگ میں شامل کسی بھی ملک نے غیرجانبداری اختیار نہیں کی تھی۔
اس مسودے کے تحت غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی اور قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
سلامتی کونسل کے رکن گویان کے مستقل مندوب نےاس موقع پر کہا کہ اس مسودے میں غزہ کی جنگ کے بارے میں گزشتہ 4 قراردادوں پر بھی زور دیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ نے بدھ کے روز جس مسودے کو ویٹو کیا اس میں غزہ کے عوام تک ضروری اشیا کی دسترسی کی ضمانت فراہم کی جانی تھی اور غزہ میں امدادی صورتحال کو بحال اور آنروا کی سرگرمیوں کو ایک بار پھر شروع کیا جانا تھا۔
ادھر ووٹنگ سے قبل ایک امریکی اعلی عہدے دار نے سلامتی کونسل کے ارکان پر الزام عائد کیا کہ ان کے بقول یہ ممالک معقول معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹ کھڑی کر رہے ہیں اور اگر مسودے میں تبدیلی نہ لائی گئی تو امریکہ اسے ویٹو کردے گا۔
امریکی عہدے دار نے کہا تھا کہ واشنگٹن صرف ایسے امن مسودے کی حمایت کرے گا جس میں ان کے بقول اسرائیلی قیدیوں کی بلاشرط رہائی کی ضمانت فراہم کی گئی ہو۔
ووٹنگ کے بعد اس امریکی عہدے دار نے دعوی کیا کہ یہ ووٹنگ سلامتی کونسل کے ارکان کی حقیقی رائے نہیں تھی اور ان ارکان پر دباؤ ڈالا گیا ہے۔