ارنا نے اردن کی عمون نیوز سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ محمود عباس نے آج اتوار کو ریاض میں ایک اقتصادی نشست سے خطاب میں غزہ کے شہر رفح پر صیہونی حکومت کے حملے کی بابت خبردار کیا ہے ۔
اس رپورٹ کے مطابق فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے رفح پر حملہ کیا تو تاریخ کا سب سے بڑا المیہ رقم ہوگا۔
انھوں نے امریکا سے مطالبہ کیا کہ صیہونی حکومت کو رفح پر حملے سے روکا جائے ۔
خود مختار فلسطینی انتظامیہ کے صدر نے غزہ اور غرب اردن کے حالات کو تشویشناک بتاتے ہوئے کہا کہ خدشہ ہے کہ اسرائيل غرب اردن کے فلسطینیوں کو وہاں سے نکال کر اردن کی طرف روانہ کرنے کی کوشش کرے گا لیکن ہم فلسطینیوں کو ان کے وطن سے نکالے جانے کو ہرگز قبول نہیں کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ اردن اور مصر نے صاف اور واضح لفظوں میں اپنے ملکوں میں فلسطینیوں کی مہاجرت کو مسترد کردیا ہے۔
محمود عباس نے عالمی برادری سے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی منظوری کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ہم سیاسی حل اورغزہ اور غرب اردن کو ایک آزاد فلسطینی ریاست میں جمع کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
دوسری طرف میڈیا ذرائع نے آج اتوار کو رپورٹ دی ہے کہ صیہونی حکومت کے چیف آف آرمی اسٹاف ہرتزی ہالوی نے جنوبی غزہ کے شہر رفح پر زمینی حملے کی موافقت کردی ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ غزہ پر وحشیانہ حملوں کو دوسو پانچ دن ہوگئے ہیں لیکن اب تک صیہونی حکومت کو ان حملوں سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوسکا ہے۔
اس مدت کے دوران غاصب صیہونی حکومت نے عام شہریوں کے قتل عام، تباہی، جنگی جرائم، بین الاقوامی قوانین کی پامالی، امدادی دستوں پربمباری اور غزہ پر قحط اور بھوک مری مسلط کرنے کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں کیا ہے۔
غاصب صیہونی حکومت اپنا کوئی بھی ہدف پورا نہیں کرسکی، جنگ ہار چکی ہے اور دوسو پانچ دن گزرجانے کے بعد بھی ایک چھوٹے سے علاقے میں جو برسوں سے محاصرے میں ہے، استقامتی گروہوں کو جھکنے پر مجبور نہیں کرسکی ہے اور آشکارا وحشیانہ جرائم کے ارتکاب کے نتیجے میں اپنے عالمی حامیوں کی حمایت سے بھی محروم ہورہی ہے۔