ارنا نے فلسطین کی سما نیوز ایجنسی کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ حسام بدران نے کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی پیش کردہ تجاویز ہمارے عوام کے مطالبات پر پوری نہیں اترتی ۔
انھوں نے اسی کے ساتھ واضح کیا کہ اس وقت حماس کا کوئی بھی وفد مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں نہیں ہے۔
اس سے پہلے میڈیا ذرائع نے صیہونی حکومت کے ایک وفد کے مصر جانے اور غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلہ کے مذاکرات کا نیا دور شروع ہونے کی خبر دی تھی۔
حماس کے پولٹ بیورو کے رکن حسام بدران نے کہا کہ غزہ کے امور چلانے کے لئے ایک عرب یا بین الاقوامی فورس کی تشکیل کی تجویز قابل قبول نہیں ہے اور ہمارے عوام ہر قسم کی بیرونی سرپرستی کے مخالف ہیں۔
غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بن یامن نتن یاہو نے ایک بیان جاری کرکے کہا تھا کہ سیکورٹی اداروں کے سربراہوں کو جنگ بندی کے سلسلے میں مذاکرات کے لئے قطر اور مصر وفود بھیجنے کی اجازت دے دی گئ ہے۔
حماس کے پولٹ بیورو کے ایک رکن غازی حمد نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت جنگ بندی نہیں چاہتی اور مذاکرات کے ذریعے وقت ضائع کرنا چاہتی ہے۔
یاد رہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرار داد پاس ہونے کے باوجود غاصب صہیونی حکومت نے اپنے وحشیانہ حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے اور غزہ کے مظلوم عوام تک امداد رسانی کے راستے بھی بدستور بند رکھے ہیں۔