ارنا نے فلسطین کی شہاب نیوز ایجنسی کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ حماس کے پولٹ بیورو کے رکن حسام بدران نے کہا ہے کہ جنگ کی بندش، غزہ میں امداد پہنچنا، اور جنگی مہاجرین کی اپنی گھروں کو واپسی ہماری ترجیحات ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہماری تجویز میں غزہ کی تعمیر نو بھی شامل ہے اور جیسا کہ غاصب صیہونی پروپیگنڈہ کررہے ہیں، صرف قیدیوں کی آزادی تک محدود نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکا ثالث نہیں بلکہ غاصب صیہونیوں کا اصلی سیاسی اور فوجی حلیف اور ان کا حامی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سمجھوتے میں اصلی رکاوٹ بھی امریکا ہی ہے۔
حسام بدران نے کہا کہ ہم اپنے قانونی دفاع کے حق کے تحت غاصب صیہونیوں کے خلاف استقامت جاری رکھیں گے اور نتین یاہو کا موقف ہمارے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔
انھوں نے کہا کہ ہم مکمل آزادی تک غاصبوں کے خلاف مجاہدت جاری رکھیں گے ۔
حماس کے پولٹ بیورو کے رکن حسام بدران نے کہا کہ ہم فلسطینی عوام کی نمائندگی میں مذاکرات کررہے ہیں اور ان موضوعات کو نہیں چھیڑ رہے ہیں جن کا تعلق حماس کے رہنماؤں سے ہے ۔
انھوں نے کہا کہ نتین یاہو سمجھوتہ نہیں چاہتے بلکہ وہ اسرائیلی جنگی قیدیوں کے لواحقین کو دھوکہ دے رہے ہیں اور اپنی سیاسی اور سیکورٹی شکست کی پردہ پوشی کرنا چاہتے ہیں۔
حسام بدران نے کہا کہ مسئلہ قیدیوں کی تعداد کا نہیں ہے بلکہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ غاصبین ، ثالثی کرنے والوں کو ان باتوں کی کوئی ضمانت دینے کے لئے تیار نہیں ہیں جوغزہ کے عوام کی زندگی سے تعلق رکھتی ہیں۔