ارنا نے جمعے کو جمہوریہ آذربائيجان کی نیوز ایجنسی ترند کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ ازبکستان کے صدر شوکت میر ضیایف نے تاشقند میں ای سی او کے سولہویں سربراہی اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں مذکورہ کوریڈور کی اہمیت پر زور دیا۔
انھوں نے ای سی او کے اراکین کے درمیان نقل و حمل کی تقویت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ای سی او کے اکثر اراکین محصور ہیں اور سمندر تک انہیں دسترسی حاصل نہیں ہے۔
یاد رہے کہ ایران، پاکستان، جمہوریہ آذربائیجان، افغانستان، قزاقستان، قرقیزستان ، تاجکستان، ترکیہ، ترکمنستان اور ازبکستان ای سی کے رکن دس ممالک ہیں اور ان میں افغانستان، ترکمنستان، ازبکستان، قرقیزستان، قزاقستان، تاجکستان اور جمہوریہ آذربائیجان وہ ممالک ہیں جنہیں سمندرتک دسترسی حاصل نہیں ہے اورخشکی سے محصور ہیں۔
ازبکستان کے صدر نے کہا کہ نقل و حمل کی ایسی بین البراعظمی راہداریوں سے استفادہ جو ہمارے ملکوں سے گزرتی ہیں اور ہمیں ایشیا، پیسیفک، جنوبی ایشیا، مشرق وسطی اور یورپ سے متصل کرتی ہیں، ہمارے لئے بہت اہم ہے۔ "
انھوں نے کہا کہ مسقبل میں چین، قرقیزستان اور ازبکستان کثیر المقاصد شاہراہ اور اسی طرح ٹرانس افغانستان کوریڈور کے فعال ہونے سے ای سی او کے رکن سبھی ملکوں کو فائدہ پہنچے گا۔
ارنا کے مطابق صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے ای سی او کے تاشقند سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد تہران واپسی پر بتایا کہ اجلاس میں سبھی راکین نے ٹرانزٹ کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کے راستے پر زور دیا ہے۔
اقتصادی تعاون کی علاقائی تنظیم ای سی او کا سولہواں سربراہی اجلاس گزشتہ روز ازبکستان کی میزبانی میں تاشقند میں منعقد ہوا۔