ارنا کے مطابق ویانا میں پابندیوں کے خاتمے کے لیے مذاکرات اہم اور نازک دنوں سے گزر رہے ہیں جبکہ وفود اور مذاکرات کار زیادہ فعال ہو گئے ہیں اور معاہدے کے مسودے کے متن کو حتمی شکل دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ہمارے ملک کے سنیئر مذاکرات کار علی باقری کنی نے نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے اقتصادی سفارت کاری 'مہدی صفری' کے ساتھ مل کر گزشتہ روز تین یورپی ممالک کے مذاکراتی وفود کے سربراہوں سے ملاقات کی۔
برطانوی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ نے اپنی ایک ٹوئٹ میں اس ملاقات کو تعمیری قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ موثر مذاکرات ہمیں فائنل لائن تک پہنچنے میں مدد دے گا۔
انہوں نے روسی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ میخائل الیانوف سے بھی ملاقات کی۔ اس ملاقات سے قبل علی باقری نے یورپی یونین کے نمائندے اور مذاکرات کے کوآرڈینیٹر اینریک مورا سے ملاقات کی تھی۔
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافایل گروسی بھی تہران میں متعلقہ حکام کے ساتھ مشاورت اور ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تکنیکی اور موجودہ مسائل پر بات چیت کے لیے کل رات (جمعہ کی رات) تہران روانہ ہوئے۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) نے ایران کے پرامن جوہری پروگرام سے متعلق اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہاکہ ایران کے 60 فیصد افزودہ یورینیم کی شرح تقریباً دوگنی ہوگئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے؛ ایران کی جانب سے جوہری پروگرام کے تحت وعدوں کی معطلی بشمول اضافی پروٹوکول کی معطلی سے آئی اے ای اے کی نگرانی اور تصدیق شدید متاثر ہوئی ہے۔
گروسی جمعہ کی رات ایرانی دارالحکومت تہران پہنچ گئے جہاں ایرانی ایٹمی ادارے کے ترجمان بہروز کمالوندی نے ان کا استقبال کیا۔۔
اس سے پہلے اسرائیل کی صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ "نفتالی بنت" نے عالمی جوہری ادارے کے سربراہ کے دورہ ایران سے قبل، ان سے ملاقات کی ہے۔
بنت نے اس ملاقات میں ویانا مذاکرات اور آئی اے ای اے میں ایران کے جوہری پروگرام کی کھلی فائلوں کے حوالے سے صیہونی ریاست کا موقف بیان کیا۔
بیان کے مطابق، بنت نے یہ بھی دعوی کیا کہ اسرائیل، آئی اے ای اے سے ایک پیشہ ور اور غیر جانبدار ادارے کے طور پر کام کرنے کی توقع رکھتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ "حسین امیر عبداللہیان" نے جمعہ کو یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بورل کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت میں کہا کہ ایرانی مذاکراتی ٹیم تمام وفود کے ساتھ مسلسل اور فعال مشاورت میں ویانا میں رہے گی اور حتمی اور اچھے معاہدے تک پہنچنے کے لیے بھرپور کوششیں جاری رکھے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک اچھے اور فوری معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے تیار ہیں، لیکن مغربی فریق کی جلد بازی ایران کی سرخ لکیروں کی پابندی نہیں روک سکتی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ حتمی معاہدے کے اعلان کے لیے "ایران کی سرخ لکیروں کی مکمل پابندی کی ضرورت ہے، جس میں موثر اقتصادی ضمانتوں کا معاملہ بھی شامل ہے۔" اسی مناسبت سے انہوں نے کہا کہ جب بھی مغربی فریقین ایران کے اعلان کردہ خطوط کو تسلیم کرتے ہیں، وہ ویانا میں شرکت اور وزارتی اجلاس میں شرکت کے لیے تیار ہیں۔
مذاکرات کا آٹھواں دور 27 دسمبر کو ویانا میں شروع ہوا جس میں شرکاء معاہدے کے مسودہ کے متن کے مسودے کو مکمل کرنے اور کچھ متنازعہ امور پر فیصلہ کرنے میں مصروف تھے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1
۔ ۔ ۔ جاری ہے