یہ بات "بشار الاسد" نے جمعرات کے روز شہید قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس کی دہشت گردی کی دوسری برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب کو بھیجے گئے پیغام میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ جیسا ملک خود کو انسداد دہشت گردی کا سپاہی کہنے والے شخص پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیوں کرتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ حملہ آور وہ ہے جو دہشت گرد، بنیاد پرست اور قاتل عناصر کو شکست دینے کے لیے تمام فوجی، انسانی اور ساز و سامان استعمال کرتا ہے۔
صدر الاسد نے کہا کہ شہید سلیمانی کو قتل نہ کیا جاتا اگر یہ شام، لبنان، عراق، یمن اور مقبوضہ فلسطین میں امریکہ اور اس کے مغربی اور مقامی اتحادیوں کے منصوبوں اور اثاثوں کو خطرہ نہ ہوتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس قتل کی مختلف جہتیں ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ 3 جنوری 2020 میں عراق کے دارالحکومت بغداد کے ایئرپورٹ پر امریکہ کی جانب سے راکٹ حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر قدس جنرل قاسم سلیمانی سمیت عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر "ابومهدی المهندس" شہید ہوگئے۔
ٹرمپ نے اس ہوائی حملہ اور جنرل سلیمانی کے قتل کا حکم دیا تھا.
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
اجراء کی تاریخ: 7 جنوری 2022 - 00:54
تہران، ارنا- شامی صدر نے شہید سلیمانی کی شہادت کی دوسری برسی کے موقع پر جاری کردہ اپنے پیغام میں اس قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دہشت گردی کی فکری، ثقافتی اور اخلاقی جہت کے ساتھ ساتھ عسکری جہت بھی ہے۔