ویانا، ارنا – نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جنوبی کوریا کو ایرانی اثاثوں کو چھوڑ دینا چاہیے۔

یہ بات "علی باقری کنی" نے جمعرات کے روز ویانا میں اپنے کوریائی ہم منصب "چوئی جانگ کان" ایک ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی کوریا کو ایرانی اثاثوں کو ویانا میں ہونے والے مذاکرات کے نتائج سے دور کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔
باقری کنی نے کہا کہ یکطرفہ امریکی پابندیاں ایران کے لیے اپنے قرضوں کی ادائیگی سے باز رہنے کے کوریا کے رویے کا جواز نہیں بنتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوریا کی جانب سے ایران کو اپنے قرضوں کی ادائیگی میں بلاجواز اور ناجائز ناکامی ایران اور جنوبی کوریا کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی تاریخ میں ایک سیاہ نقطہ کی نمائندگی کرتی ہے اور سیول کو ایرانی اثاثوں کو فوری طور پر جاری کرنا چاہیے۔
جانگ کان نے اس ملاقات کے دوران، جو ویانا میں ایرانی نمائندے کی عمارت میں منعقد ہوئی، سیول اور تہران کے درمیان تعلقات کی اہمیت کا حوالہ دیتے ہوئے جنوبی کوریا میں منجمد ایرانی اثاثوں کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک ایران کے قرضوں کی ادائیگی کے لیے کام کر رہا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس ملاقات کا تعلق اس وقت ویانا میں ایران اور 1+4 گروپ کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے نہیں ہے بلکہ یہ دونوں ممالک کے درمیان معمول کے دوطرفہ مذاکرات کے فریم ورک کے اندر اور کوریا کی درخواست پر منعقد ہوا تھا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@