ویانا، ارنا - ان دنوں مذاکراتی وفود کے درمیان طویل اور متواتر ملاقاتوں کے باعث ویانا مذاکرات کے تندور کی گرمی مزید ہو گئی ہے اور یہ مسئلہ، مذاکرات کے میدان میں کچھ نئے اداکاروں کی شمولیت کے ساتھ، 2015 کے معاہدوں کی بحالی اور پابندیوں کے خاتمے کے لیے نئی پیش رفت کے امکان کی نشاندہی کرتا ہے۔

حالیہ دنوں میں مذاکراتی وفود کے درمیان طویل اور متواتر ملاقاتوں کی وجہ سے ویانا مذاکرات کے تندور کی گرمی مزید ہو گئی ہے اور یہ مسئلہ، مذاکرات کے میدان میں کچھ نئے اداکاروں  کی شمولیت کے ساتھ، 2015 کے معاہدوں اور پابندیوں کے خاتمے کے لیے نئی پیش رفت کے امکان کی نشاندہی کرتا ہے۔

ویانا مذاکرات میں ایران اور گروپ 1+4 کے درمیان پیشرفت کا سلسلہ جاری ہے۔ مذاکرات میں شریک وفود کے درمیان دو طرفہ اور چندفریقی ملاقاتوں کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔

 ایران کے اعلی مذاکرات کار علی باقری کنی جنہوں نے گزشتہ روز سہ پہر تین بجے کے قریب کوبرگ ہوٹل پہنچے جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے کوارڈینیٹر "انریکہ مورا" سے کے علاوہ چین اور روس کے سینئر مذاکرات کاروں سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔

انہوں نے اس کے علاوہ تین یورپی ممالک کے سینئر مذاکرات کاروں سے بھی ملاقات کی۔

یہ بات چیت تقریباً پانچ گھنٹے جاری رہی اور وفود صحافیوں کو بات چیت کی تفصیلات بتائے بغیر کوبرگ ہوٹل سے باہر نکل آئے۔ البتہ ویانا مذاکرات میں روس کے نمائندےمیخائل اولیانوف  نے ایک ٹویٹ میں ایرانی سنیئر مذاکرات کار  علی باقری کنی کےساتھ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقوں نے حل طلب مسائل جن کو ویانا مذاکرات کے دوران حل کرنے کی ضرورت ہے، پر بات چیت کی ۔

انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں یہ بھی بتایا کہ انہوں نے مشترکہ جوہری کمیشن کے کوآرڈینیٹر اینریک مورا سے ملاقات کی ہے جس میں دونوں فریقین نے ویانا مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال اور مذاکرات کو آگے بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔

لیکن گزشتہ روز صحافیوں کے درمیان سب سے اہم خبر جنوبی کوریا کے نائب وزیر خارجہ کے دورہ ویانا کی خبر تھی۔ جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ چوی چونگ کان 2015 کے معاہدے کو بحال کرنے اور مذاکراتی ٹیموں کے سربراہان سے ملاقات کے لیے 4 - 9 جنوری کو آسٹریا کے دارالحکومت ویانا کا دورہ کریں گے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@         

https://twitter.com/IRNAURDU1