ارنا رپورٹر کے مطابق، نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور اور اعلی ایرانی مذاکرات کار "علی باقری" کنی جو آج کی صبح کو دورہ ویانا پہنچ گئے تھے، دیگر فریقین سے سفارتی مشاورتوں کے سلسلے میں ہوٹل کوبورگ روانہ ہوگئے۔
اعلان کیے گئے شیڈول کے مطابق، وہ جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے کوارڈینیٹر "انریکہ مورا" اور دیگر مذاکراتی ٹیموں کے سربراہوں سے ملاقاتیں کریں گے۔
واضح رہے کہ ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان "سعید خطیب زادہ" نے آج بروز پیر کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے وفد نے ویانا کا دورہ کیا ہے تا کہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ایران، جوہری معاہدے کے معاشی ثمرات سے مستفید ہوجائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے کچھ مفاہمتیں ہوئی ہیں اور ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ دیگر فریق سنجیدگی اور عزم سے مذاکرات میں حصہ لے گا کہ نہیں؟
خطیب زادہ نے کہا کہ دیگر فریقین کو اپنے سنجیدہ عزم کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور ایرانی وفد سے کافی وقت لیا گیا اور امریکہ کے انتہائی خراب ریکارڈ اور یورپ کی بے عملی کی وجہ سے ایران کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ مستقبل میں کوئی اس معاہدے کا مذاق نہ اڑائے۔
محکمہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران مغربی فریقوں کی طرف سے مذاکرات کے لیے کسی جعلی ڈیڈ لائن کو قبول نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا کہ آج گیند مغرب اور امریکہ کے کورٹ میں ہے، اور اگر دوسرا فریق اپنی ذمہ داریاں پوری کرتا ہے، تو ہم بہت جلد ایک معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں۔
خطیب زادہ نے کہا کہ ایران کی تجاویز میز پر ہیں ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ معاہدے کی کھڑکی ہمیشہ کھلی نہیں رہے گی۔
کہا جاتا ہے کہ امریکی جابرانہ پابندیوں کے خاتمے کی تصدیق اور ان معیارات کی وضاحت جن کے ذریعے جوہری معاہدے سے امریکی انخلاء کے اور معاہدے کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کے امکان کی کمی، آنے والے دنوں کے اہم ایجنڈے میں شامل ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@