ان خیالات کا اظہار "کاظم غریب آبادی" نے العالم ٹی وی چینل سے ویانا مذاکرات اور دیگر فریقین کی وعدہ خلافی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں جوہری معاہدے کے نفاذ اور حتی کہ ان کی بحالی میں رکاوٹ کا اصل مسئلہ؛ دیگر فریقین کیجانب سے اپنے کیے گئے وعدوں پر عمل کرنے عدم پابندی ہے۔
غریب آباد نے کہا کہ جوہری معاہدے پر پوری طرح عمل کرنے کا 3 سال سے کم ریکارڈ اور اس معاہدے سے امریکی انخلاء سے تقریبا ایک 3 سالہ ریکارڈ ہمارے پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ 8 مہینوں سے اب تک بھی ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی کیلئے مذاکرات کر رہے ہیں لہذا اس تجربے کے مطابق اگر ہم دیگر فریقین بالخصوص امریکہ کی طرف سے پابندیوں کے عملی خاتمے میں عملی ارادہ دیکھیں تو بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے کیونکہ جوہری معاہدے میں تمام فریقین کی ذمہ داریاں بالکل واضح بیان کی گئی ہیں۔
ایرانی کونسل برائے انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا کہ اگر دوسری فریقین پابندیاں ہٹانے کا ارداہ کریں تو جلد ہی ایک معاہدہ طے پا جائے گا۔
غریب آبادی نے ویانا میں ایران کیخلاف عائد پابندیاں ہٹانے کے حوالے سے ہونے والی بات چیت میں اختلافات کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقین کے درمیان بنیادی اختلاف پابندیاں ہٹانے کے شعبے میں ہی ہے۔ کیونکہ جوہری وعدوں کے میدان میں، ہم نے کہا تھا کہ اگر کوئی ایسا معاہدہ طے پا جاتا ہے جو پابندیوں کے خاتمے کا باعث بنتا ہے، تو ایران جوہری معاہدے سے متعلق اپنے کیے گئے وعدوں پر پورا اترتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی قوم پابندیوں اورمعاشی دہشتگردی کے جرائم کا شکار ہے۔
غریب آباد ی نے مزید کہا کہ مثال کے طور پر، ہمارے پاس 13,000 کیمیائی ہتیھاروں کے شہید اور 100,000 سے زیادہ کیمیائی جنگ کے جانباز ہیں۔ مجموعی طور ہمارے پاس پر مسلط کردہ جنگ کے لگ بھگ 800,000 شہید اور جانباز ہیں، اور 17،000 سے 500 سے زیادہ افراد بھی مختلف دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں قتل کا شکار ہوگئے ہیں۔
انہوں نے ایرانی قوم کیخلاف صیہونی ریاست کے جرائم سے متعلق کہا کہ صیہونی ریاست اپنے اقدامات میں تنہا نہیں ہے اور اسے خاص طور پر امریکی حکومت کی حمایت حاصل ہے۔
غریب آبادی نے شہید سردار سلیمانی کے قتل کیس کے عمل کے تعاقب کے حوالے سے العالم کے رپورٹر کے سوال کے جواب میں کہا کہ اس مجرمانہ اور دہشت گردانہ کارروائی سے تقریباً دو سال ہوچکے ہیں، جو بین الاقوامی قوانین کے خلاف تھا۔ اور اس حوالے سے قانونی تعاقب دو سطحوں میں جاری ہے۔
ایرانی کونسل برائے انسانی حقوق کے امور کے سربراہ نے کہا کہ شہید سردار سلیمانی کے قتل کیس کی تحقیقاتی کمیٹی کی کارروائیاں آئندہ دو ماہ میں مکمل ہو جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ سمیت بعض دیگر ممالک بھی جنرل سلیمانی کے قتل میں ملوث ہیں اور ہمیں اس سلسلے میں قانونی عمل میں مزید وسعت دینی ہوگی۔
غریب آبادی نے کہا کہ امریکی مجرموں اور مدعا علیہان کے علاوہ بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے میدان میں موجودہ قانونی تعاقب کے ساتھ ساتھ اس کیس کا فالو اپ کر رہے ہیں۔
غریب آبادی نے یہ سوال اٹھایا کہ کیا مغربی اور دعویدار ممالک میں آزاد میڈیا کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے معاملات پر جوڑ توڑ کی اجازت ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بہت سے واقعات انہی مغربی ممالک اور دعویداروں میں رونما ہوتے ہیں لیکن کوئی نوٹس نہیں کرتا کیونکہ خبریں میڈیا میں نہیں آتیں بلکہ تسلط کا نظام ایران یا ہمارے جیسے آزاد ممالک میں چھوٹے سے چھوٹے مسئلے کو چیلنج کرتا ہے۔ اور یہ تیزی سے ایک اہم بین الاقوامی موضوع بن جاتا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@