تہران، ارنا - امریکی یونیورسٹی کیلیفورنیا کے پروفیسر نے کہا ہے کہ  نے شہید حاج قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کے قتل کو بزدلانہ قرار  دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہید سلیمانی کے قتل نے خطے سے امریکہ کے انخلاء کیلیے مزاحمتی تحریک کا حوصلہ بڑھایا۔

یہ بات کیلیفورنیا کی اسٹیٹ یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر 'ڈیوڈ یعقوبیان' نے پیر کے روز ارنا کے نمائندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے اس سوال  کہ، امریکی حکام نے کہا تھا کہ شہید سلیمانی کے قتل کے بعد دنیا زیادہ محفوظ ہو جائے گی، یہ دعویٰ کس حد تک درست ہے؟ کے جواب میں کہا کہ کہ امریکی سامراجیت اور صیہونی استعمار کے خلاف مقابلہ کرنے والوں کے رہنماوں کا بزدلانہ قتل "دنیا کو محفوظ تر بناتا ہے۔

سماج دشمن امریکی حکام نے بارہا اس مضحکہ خیز دعوے  کو طوطی وار دہراتے ہیں کہ امریکی سامراج اور صیہونی استعمار کے خلاف جنگ کی قیادت کرنے والوں کا بزدلانہ قتل "دنیا کو محفوظ تر بناتا ہے'' لیکن کسی بھی مبصر کے لیے یہ واضح ہے کہ ایسی گھناؤنی اور غیر قانونی کارروائیاں صرف اور صرف امریکی عالمی تسلط کو برقرار رکھنے اور فلسطین میں غاصبانہ بستیوں اور صہیونی نسلی تطہیر کی سرگرمیوں کی حمایت کے لیے کی جاتی ہیں۔

یعقوبیان نے بتایا کہ درحقیقت، امریکہ  اور اسرائیل جیسے باغی ممالک جو اپنے تسلط پسند مفادات کے حصول کے لیے غیر قانونی قتل و غارت، دہشت گردی اور تخریب کاری کےساتھ باقاعدگی سے بین الاقوامی قوانین کے اصولوں کے خلاف کام کر رہے ہیں، دنیا کو مزید خطرناک، غیر مستحکم بنانے کے ساتھ ساتھ اپنی سلامتی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس قتل کی اصل ذمہ داری امریکی حکومت اور اسرائیلی نسل پرست حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ امریکی حکام نے اس قتل کی منصوبہ بندی کی اور اس کا حکم دیا، صہیونیوں نے حملے کی حمایت کے لیے خفیہ معلومات فراہم کیں اور امریکی فوج نے اس حملے کے ساتھ ایک بار پھر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@         

https://twitter.com/IRNAURDU1