تہران، ارنا -  ایرانی صدر مملکت نے جوہری مذاکرات میں ایران کی پروقار شرکت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر دوسرا فریق پابندی ہٹانے کے لیے پرعزم ہو تو ایک اچھا معاہدہ طے پا سکتا ہے اور ہم ہم یقینی طور پر اس معاہدے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 یہ بات سید ابراہیم رئیسی نے گزشتہ روز پڑوسی ممالک میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیروں اور مشنوں کے سربراہوں کے ساتھ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ جوہری مذاکرات میں ایران کی عزتمندانہ شرکت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر دوسرا فریق پابندی ہٹانے کے کا ارادہ رکھے تو ایک اچھا معاہدہ طے پا جائے گا اور ہم یقینی طور پر اس معاہدے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے ہدف کی راہ میں صبر، استقامت اور استقامت کو انسانوں کی کامیابی کا راز قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام کامیاب افراد نے صبر و تحمل کے ساتھ مشکلات کا مقابلہ کیاہے۔

انہوں نے انقلاب کا دوسرا قدم کا بیان کو ملک کی تبدیلی کا روڈ میپ قرار دیا جس میں موجودہ حالات اور مطلوبہ نکتہ کی طرف اشارہ  ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 40 سالوں میں مختلف شعبوں میں اچھے کام ہوئے ہیں لیکن ہمیں کچھ پسماندگی اور کوتاہیوں کا سامنا ہے جو ایسا نہیں ہو سکتا۔

رئیسی نے بتایا کہ سفراء اسلامی جمہوریہ کے تشخص اور بیرون ملک میں اسلامی جمہوریہ کے مفادات کو نمائندگی کرتے ہیں جو کہ ایک اہم مشن ہے اور ہمیں چاہیے کہ اس میدان میں بے پناہ صلاحیتوں کے باوجود ہم مشکلات اور کوتاہیوں کے سامنے نہ تھکیں اور سنجیدگی سے کام کو آگے بڑھائیں۔

انہوں نے اپنے ترکمانستان کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے تاجروں کے مسائل کو حل کرنے اور ان کی سہولیات کی فراہمی پر زور دیا۔

13ویں حکومت کے سربراہ نے ملک کی صلاحیتوں کو دوسرے ممالک سے متعارف کرانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کچھ ممالک میں ہمیں بتاتے کہ ہمیں نہیں سمجھتے کہ ایران میں یہ صلاحیتیں موجود ہیں۔ جب ہم ان ممالک میں جاتے ہیں تو ہم کچھ تکنیکی مصنوعات کو بطور تحفہ دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ایران نے دھمکیوں اور پابندیوں کے باوجود یہ کامیابیوں کو حاصل کیا ہے۔

ایرانی صدر نے بتایا کہ ایران کے پاس بہت زیادہ صلاحیتیں ہیں اور ہمیں اپنی صلاحیتوں کو خطے کے ممالک اور پڑوسیوں کو متعارف کروانا چاہیے اور اسلامی جمہوریہ کے نمائندوں کو اس سلسلے میں سنجیدہ کردار ادا کرنا چاہیے۔

صدر مملکت نے ملکوں کی ترقی میں وزارت خارجہ کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پڑوسیوں، خطے اور دنیا کے ساتھ رابطے کے کردار کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے محکمہ خارجہ کے کورونا کے خلاف جنگ میں کردار ادا کرنے سے حکومت کامیاب ہوئی اور 74 فیصد آبادی کو کورونا ویکسین کی دو خوراکیں مل گئیں۔ ثقافتی شعبے سمیت دیگر شعبوں میں، محکمہ خارجہ کو اپنے کردار کو ادا کرنا ہوگا۔

صدر مملکت نے بیرون ملک میں مقیم ایرانیوں کی ایک بڑی تعداد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک مقیم ایرانی شہریوں بھی ہمارے ہم وطن ہیں اور ہمارے سفیروں کو ان کے مسائل کو حل کرنا چاہیے۔.

انہوں نے علاقائی تجارت میں ایرانی کوٹے کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی  ترکمانستان اور جمہوریہ آذربائیجان کے ساتھ گیس کے تبادلے علاقائی تعاون کی بہترین مثال ہیں۔

ایرانی صدر نے کہا کہ میرا سوال یہ ہے کہ کیا پابندیاں جوہری، فوجی اور خلائی صنعتوں زیادہ موثر رہی ہیں یا دیگر صنعتوں میں؟ کیوں ہم نے مزید پابندیوں کے باوجود ان صنعتوں میں نمایاں ترقی  کی ہے، لیکن آٹوموبائل اور کارسازی جیسی صنعتوں میں نہیں؟ معلوم ہے کہ ہم  نے ان شعبوں میں زیادہ کوشش نہیں کی ہے۔

ایرانی صدر نے بتایا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ رابطے کی حکمت عملی پابندیوں کا مقابلہ کرنےاور بے اثر بنانے کے لیے ایک اسٹریٹجک اور تزویراتی اقدام ہے۔

ذاکٹر رئیسی نے اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں کہا کہ ملک میں موجودہ صلاحیت کو مدنظر رکھتے ہوئے پڑوسیوں کے ساتھ تبادلوں کو بڑھایا جا سکتا ہے اور اس سلسلے میں وزارت خارجہ کا کردار بہت اہم ہے۔

صدر رئیسی نے پابندیوں کو بے اثر کرنے اور ہٹانے کے لیے ایران کی دو حکمت عملیوں کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کی حکمت عملی یہ ہے کہ ان پابندیوں کا سایہ ہمیشہ ایرانی عوام پر رہے اور اسے اضافہ کریں  دیں اور ہماری حکمت عملی یہ ہے کہ ان پابندیوں کو ہٹائیں۔

ایرانی صدر نے علاقے کے بعض ممالک اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام نہ ان ممالک اور نہ ہی صیہونی حکومت کیلیے سیکورٹی فراہم نہیں کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ممالک صیہونیوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لانے اور اسرائیل کو ہماری سرحدوں کے قریب لانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اس اقدام سے انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

صدر رئیسی نے ایران کو خطی ممالک کے لیے خیر خواہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ کے ساتھ تعاون خطے میں سلامتی اور امن کو پھیلانے میں مدد دے سکتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے مسائل کی وجہ خطے میں اجنبیوں اور غیر علاقائی ممالک کی موجودگی ہے۔

ایرانی صدر نے ایران اور دیگر ممالک کے درمیان ثقافتی اور تہذیبی تعلقات کے میدان میں بڑی صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سیاح ایران جانے کے لیے بے حد بے تاب ہیں اور اس کے علاوہ ایران کے مختلف علاقوں میں سیاحتی اقتصادیات کو فعال کرنے کی بہت صلاحیتیں موجود ہیں۔ سیاحتی معیشت، ڈیجیٹل معیشت، سمندری معیشت کے فعال ہونے سے بے روزگاری سمیت ملک کے بہت سے مسائل کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

ایرانی صدر نے اس سلسلے میں وزارت خارجہ کے کردار پر زور دیا۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@   

https://twitter.com/IRNAURDU1