یہ بات "علی باقری کنی" نے اتوار کے روز اطالوی نیوز ایجنسی "آنسا" کے ساتھ انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران 2015 کے جوہری معاہدے کو دوبارہ فعال کرنے اور پابندیوں کے خاتمے کے اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
باقری نے کہا کہ یہ امریکہ تھا جو 2018 میں اس معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا اس لئے واشنگٹن کو پہلا قدم اٹھانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تہران کی جانب سے ویانا مذاکراتی عمل میں 4+1 گروپ کو پیش کی گئی تجاویز دستاویزی اور منطقی ہیں اس لیے مذاکرات کی بنیاد بن سکتی ہیں۔
ایران نے مذاکرات کے دوران اپنے منصوبے دو مجوزہ متن کی صورت میں پیش کیے، ایک جابرانہ اور غیر قانونی پابندیوں کے خاتمے پر اور دوسرا جوہری مسئلے، یہ تجاویز مذاکرات کی بنیاد ہیں اور دوسرے فریق کو ایرانی ٹیم کی تجاویز کا دستاویزی جواب دینا چاہیے۔
باقری نے اس سے قبل الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ایرانی فریق کی جانب سے 4+1 کے لیے جو تجاویز پیش کی گئی ہیں اس کا مقصد جابرانہ امریکی پابندیوں کو ہٹانا ہے وہ ایسی ہیں کہ دوسرا فریق ان تجاویز کو رد نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایران ایک دن پہلے مذاکرات کار کے سامنے پیش کی گئی دو پچھلی تجاویز کو قبول کرتا ہے تو وہ تیسری پیشکش کرے گا۔
مہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
اجراء کی تاریخ: 5 دسمبر 2021 - 14:15
تہران، ارنا - اسلامی جمہوریہ ایران کے سنیئر مذاکرات کار نے ویانا مذاکرات کے دوران ایرانی عوام کے خلاف امریکی پابندیوں کے خاتمے پر تہران کے واضح موقف کا اعادہ کیا اور کہا ہے کہ ہمارا ملک اس سمت میں اپنے مطالبات سے دستبردار نہیں ہوگا۔