رپورٹ کے مطابق، علامہ "سید ابراہیم رئیسی" نے آج بروز منگل کو اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ "خسرو ناظری" سے ایک ملاقات میں کہا کہ ایکو سربراہی اجلاس کے انعقاد کے قریب ہونے کے پیش نظر، اس تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان تعلقات کی سطح میں اضافے کی رکاوٹوں کو دور کرنے کی نشاندہی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تعاون کی ترقی میں حائل رکاوٹوں اور مسائل کو دور کیا جانا ہوگا تاکہ ای سی او کے رکن ممالک کے درمیان تبادلے اور اقتصادی تعلقات کو اعلی سطح پر آگے بڑھایا جا سکے۔
علامہ رئیسی نے کہا کہ ای سی او کے ہر رکن کے پاس مختلف شعبوں میں بہت زیادہ اقتصادی صلاحیتیں موجود ہیں، جس کے فعال ہونے سے خطے میں معاشی خوشحالی آسکتی ہے۔
ایرانی صدر نے توانائی، تجارت، ٹرانسپورٹ، ڈیجیٹل اکانومی، بحری معیشت اور سیاحت کے شعبوں میں ای سی او کے رکن ممالک کی صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان صلاحیتوں کو فعال کرنے کے لیے ای سی او سیکرٹریٹ کے جامع منصوبے اور اقدامات، ای سی او کے رکن ممالک کی ترقی اور خوشحالی لانے سمیت خطے کی اقتصادی خوشحالی کو فروغ دے سکتے ہیں۔
علامہ رئیسی نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، ای او سی کی سرگرمیوں کو فعال کرنے اور ترقی کی حمایت کرتا ہے اور تہران، اقتصادی تعاون تنظیم کے فریم ورک میں علاقائی تعاون کو خصوصی اہمیت دیتا ہے اور اس طرح کی سرگرمیوں کی حمایت کرتا ہے۔
در این اثنا "خسرو ناظری" نے ترکمانستان میں منعقد ہونے والے اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی منصوبہ بندیوں کی وضاحتیں پیش کیں۔
واضح رہے کہ اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کا 28 نومبر کو ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد میں انعقاد کیا جاتا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@