ان خیالات کا اظہار "ناصر حیات" نے آج بروز ہفتے کو اسلام آباد میں تعینات ارنا نمائندے سے ایک خصوصی انٹرویو کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی اور پاکستانی حکام پابندیوں اور پیچیدہ قانونی مسائل پر وقت ضائع کرنے سے گریز کرتے ہوئے اس سلسلے میں پہلا قدم اٹھانا ہوگا؛ یعنی فوری طور پربارٹر سسٹم روم کو قائم کرنا ہوگا اور دونوں پڑوسیوں کے درمیان بارٹر سسٹم کے کاروبار کو فعال بنانا ہوگا۔
ناصر حیات نے "ایران اور پاکستان کے تجارتی تعلقات کے فروغ کی راہ میں حائل رکاوٹوں و نیز پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر تجارت کے حالیہ دورہ تہران کے بعد بارٹر سسٹم میکنزم کی کیا صورتحال ہے؟" کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہماری وزارت تجارت اور پاکستان کے مرکزی بینک کیساتھ ایران سے بہت تجارتی مذاکرات ہوئے۔ پاکستانی مرکزی بینک نے امریکی ایران مخالف پابندیوں کے نتائج کے خوف سے اس عمل میں حصہ نہیں لیا۔ اس وجہ سے، ہم نے ایران کیساتھ بعض یورپی ممالک اور خطے کے دیگر ممالک کے ماڈل کی بنیاد پر بارٹرسسٹم کی تجویز پیش کی۔
فیڈریشن آف پاکستان چمیبرز آف کامرس اینڈ اینڈسٹری کے صدر نے کہا کہ ہم نے پابندیوں کے اثرات کی وجہ سے رقم کے تبادلے کے بغیر ایران کیساتھ تجارت کو بڑھانے کے لیے وزارت تجارت کے عہدیدراوں سے کئی ملاقاتیں کی ہیں، اور اب ہم بارٹر سسٹم طریقہ کار کے نفاذ کے قریب پہنچ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بارٹر سسٹم کے ذریعے مصنوعات کا تبادلہ ایران اور پاکستان کی زمینی سرحد کے ذریعے ہوتا ہے اور یہ دونوں ممالک کے سرحدی علاقوں کے باشندوں کے لیے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوں گے۔
ناصر حیات نے کہا کہ اس فیڈریشن کے عہدیداروں کے حالیہ دورہ بلوچستان کے دوران، ہم نے ایران کے ساتھ بارٹر سسٹم میکنزم کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری کوئٹہ چیمبر آف کامرس کو منتقل کی تاکہ زاہدان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے تعاون سے ایک مشترکہ بارٹر سسٹم روم قائم کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں دونوں ممالک کے درمیان بارٹر سسٹم میکنزم کے تحت تجارتی تبادلے کے مکمل اعدادوشمار ریکارڈ کرنے کے لیے ایک مشترکہ بارٹر سسٹم روم کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں پاکستان چیمبرز فیڈریشن قانونی اور پیشہ ورانہ پہلوؤں پر مشاورتی گروپ سے مشاورت کر رہی ہے۔
ناصر حیات نے کہا کہ ہمارا مقصد بارٹر سسٹم کے طریقہ کار کو آگے بڑھانا ہے اور اس عمل میں ہماری نظر مرکزی پاکستانی مرکزی بینک پر نہیں پڑے گی اور ہم امید کرتے ہیں کہ ایران کی سرحد سے منسلک صوبوں کے دو چیمبرز آف کامرس کی طرف سے بارٹر سسٹم کے طریقہ کار کے انتظام سے دوطرفہ تجارتی تعاون کی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ فی الحال دونوں ممالک نے صرف ایک دوسرے کی مصنوعات کی فہرست تیار کی ہے لیکن متعلقہ حکام کو ہمارا مشورہ ہے کہ فہرست کی تیاری میں وقت ضائع کرنے کے بجائے بارٹر سستم میکنزم کا شروع کریں۔ ایران اور پاکستان کے عوام ایک دوسرے کے بھائیوں کی طرح ہیں اس لیے ہم ایران کے ساتھ تجارت کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہیں۔
ناصر حیات نے اس بات پر زور دیا کہ ہم ایران اور پاکستان کے درمیان بارٹر سسٹم کے طریقہ کار کی کامیابی کے خواہاں ہیں۔ زاہدان اور کوئٹہ چیمبرز آف کامرس کا کردار بھی اہم سمجھا جاتا ہے اور ہم اس مشترکہ مقصد کے حصول کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@