ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر "زہرا ارشادی" نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں اسلامی جمہوریہ ایران میں [نام نہاد] انسانی حقوق کی صورتحال پر مسودہ قرارداد۔A/C.3/76/L.28 پر بیانات پڑھنا چاہتی ہوں۔
اعلی ایرانی سفارتکار نے کہا کہ یہ جانبدارانہ اور غیر تعمیری قرارداد، جس پر تیسری کمیٹی ووٹ ڈالے گی، ایک عدم صداقت پر مبنی اور ناقابل دفاع سیاسی اقدام ہے۔
ارشادی نے مزید کہا کہ مذکورہ قرارداد، موضوعاتی غلطیوں سے بھری ہوئی ہے؛ موجودہ حقائق کی منتخب اور سیاسی مسخ کو ظاہر کرتی ہے اور دوسروں کو ایرانو فوبیا پر اکسانے کی جان بوجھ کر پالیسی کو ظاہر کرتی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے شروع ہی سے اس قرارداد کے ساتھ ساتھ دیگر قومی قراردادوں کو بھی واضح طور پر مسترد کر دیا ہے۔
ارشادی نے کہا کہ قرارداد کے مسودے کے بڑے حامیوں کی فہرست جیسے کینیڈا، امریکہ، صہیونی کی بچوں کو مارنے والی حکومت اور کچھ مغربی ممالک کا جائزہ لینے سے یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ نسل پرستی، قبضے اور مظالم کے اصل حامی، انسانی حقوق سے متعلق دوسروں کو وعظ دینے کے لیے اکٹھے ہوگئے ہیں۔
ارشادی نے کہا کہ کینیڈا کے ہولناک جرائم کے سامنے مغرب بھلے ہی خاموش رہے لیکن تاریخ کبھی نہیں بھولے گی کہ ہزاروں مقامی بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، قتل کیا گیا اور ان کی لاشیں آزاد کی نام نہاد سرزمین میں اجتماعی قبروں میں پھینک دی گئیں۔
خاتون ایرانی سفارتکار نےکہا کہ امریکہ نے اپنے اقدامات سے تاریخ کی کتابوں میں اپنا منفی مقام اور امیج مزید قائم کر لیا ہے۔ افریقی امریکیوں، مسلمانوں اور ایشیائی امریکیوں پر منظم حملے جاری ہیں؛ امریکی پولیس نے اس سے بھی ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے سیاہ فاموں کا گلا گھونٹ کر سب کے سامنے قتل کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس قرارداد کے مسودے کو سنجیدگی سے کیسے لیا جا سکتا ہے جب بچوں کو مارنے والی صہیونی ریاست بار بار اور مسلسل تمام بین الاقوامی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے؟ عالمی برادری کو لاتعداد فلسطینیوں کے خون بہانے کے لیے اسرائیلی حکومت کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔
ارشادی نے کہا کہ کینیڈا، مقامی نسل کشی کی شیطانی مہم کو چھپانے کی اپنی کوششیں جاری رکھنے کیلئے اسلامی جمہوریہ ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال پر نام نہاد خصوصی نمائندے سے لابنگ کی ہے کیونکہ وہ یران کے خلاف بے بنیاد الزامات اور لابنگ کی حمایت کے لیے اسے نیویارک میں اقوام متحدہ کے مستقل مشن میں ہونے والی میٹنگ میں مدعو کیا ہے۔
ایرانی سفارتکار نے کہا کہ زیادہ تر رکن ممالک نے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے انسانی حقوق کو آلے کے طور پر استعمال کا بار بار مسترد کیا ہے اور تمام ممالک میں بات چیت، اور تعمیری تعاون کے ذریعے انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ارشادی نے کہا کہ ایران ہمیشہ سے موجودہ اور ناگزیر حقائق کو سمجھنے کے لیے احترام اور انصاف پر مبنی مذاکرات میں حصہ لینا چاہتا ہے۔ لیکن بڑی افسوس کی بات ہے کہ ہماری کوششوں کو نظر انداز کر دیا گیا کیونکہ اس قرارداد کے حامی، انسانی حقوق سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@