یہ بات حسن کاظمی قمی جنہوں نے پیر کے روز ایک اعلی سطحی وفد کابل پہنچ گئے، صحافیوں کے ساتھ گفتکو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ وہ جارح ملک( امریکہ) جو گزشتہ 20 سالوں سے افغانستان پر حکومت کرنا چاہتا تھا، اپنی شکست کے بعد اب افغانستان میں تکفیری گروہوں کو حمایت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
کاظمی قمی نے بتایا کہ ان کے دورے کا مقصد عبوری حکومت سیاسی، اقتصادی، سیکیورٹی اور افغان مہاجرین کے مسائل پر بات چیت کرنا ہے۔
انہوں نےطالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کے بارے میں صحافیوں کے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم افغان عوام کی مرضی کا احترام کرتے ہیں اور ہمارا موقف افغان عوام کی خواہشات کے عین مطابق ہے۔
ایران کے خصوصی ایلچی نے اس امید ظاہر کی کہ افغانستان میں مضبوط حکومت کے قیام سے خطے میں استحکام آئے گا۔
کاظمی قمی نے بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی طرح افغانستان کو بھی سخت مغربی پابندیوں کا سامنا ہے اور دونوں ممالک مزید محفوظ سرحدوں کے قیام کے لیے مل کر کام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایران ہمیشہ افغانستان کے عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور آج بھی سلامتی، معیشت اور سیاست کے شعبوں میں افغانستان کے عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
انہوں نے افغانستان میں امریکی شکست کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بعض ممالک خوف و ہراس کا استعمال کر کے افغانستان میں پراکسی وار شروع کر رہے ہیں۔
قبل ازیں، کابل میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر اس سفر کا اعلان کیا تھا کہ کاظمی اس دورے کے دوران طالبان کے سینئر عہدیداروں سے ملاقات کر کے مختلف امور جیسے علاقائی مسائل، پناہ گزینوں، انسانی امداد، اقتصادی تعلقات، ایک جامع حکومت کی تشکیل اور دیگر امور پر کرے گا۔ سردیوں کے موسم سے پہلے افغان عوام کی مدد اولین ترجیح ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1