اسلام آباد، ارنا- ایک پاکستانی اسکالر نے سامراجی اور جابر طاقتوں کیخلاف ایرانی عوام کی مزاحمت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایران کیخلاف امریکی پابندیوں کے باوجود ان کی سامراجی طاقتوں کیخلاف مزاحمت نہیں روکی اور یہ اب عالمی مثال بن گئی ہے۔

ان خیالات کا اظہار "مفتی گلزار احمد نعیمی" نے آج بروز منگل کو ایران میں یوم 4 نومبر (13 آبان) اور سامراجیت کیخلاف مقابلہ کرنے کے قومی دن کی 43 ویں سالگرہ کے موقع پر اسلام آباد میں تعینات ارنا نمائندے سے ایک خصوصی گفتگو کے دوران، کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی عوام نے گزشتہ 40 سالوں سے اس حقیقت سے واقف ہوگئے ہیں کہ امریکہ سے دوستی اور اتحاد، ان کے ملک سمیت علاقے کے مفادات میں نہیں ہے۔

پاکستانی اسکالر نے کہا کہ سامراجیت کیخلاف اسلامی جمہوریہ کی مزاحمت کا جذبہ، آج جبر کی طاقتوں کے دباؤ میں مظلوم اقوام کی عالمی نمونہ بن گیا ہے کیونکہ ایرانیوں نے یکطرفہ امریکی پابندیوں سمیت غیر قانونی بیرونی دباؤ کے باوجود سامراجیت اور جبر کیخلاف جنگ کو نہیں چھوڑا۔

جماعت اہل حرم پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ ایران میں عالمی سامراجیت کیخلاف قومی دن، دنیا کی ظالم طاقتوں کیخلاف ایرانی عوام اور حکام کی ہمدردی اور یکجہتی کا مظاہرہ ہے جو ہر قسم کی پابندیوں کے باوجود امریکی دباؤ کے سامنے نہیں جھکے۔

انہوں نے خطے میں سامراجی قوتوں کے تسلط اور عوام پر ان طاقتوں کے ساتھ بعض حکمرانوں کی وابستگی کے نتائج اور خطے کی تبدیلوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے عالم اسلام بالخصوص عرب دنیا، سامراجی قوتوں کے جال میں پھنس چکی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ بعض دیگر اسلامی ممالک بالخصوص ایران کو معلوم ہوا ہے کہ امریکیوں سے دوستی ان کے مفادات کیخلاف ہے۔

گلزار نعیمی کا خیال ہے کہ جنوبی ایشیا میں سامراجی طاقتوں کا اثر و رسوخ کم ہو رہا ہے اور ایران جیسی قومیں، اسلامی انقلاب کی روح پر پوری طرح پابند ہیں اور ان کے رہنما، علاقے  میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے شیطانی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے سے روکنے کے لیے پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران میں قائد اسلامی انقلاب، علماء اور دانشوروں کا اس ملک کی قوم کی رہنمائی اور صحیح راستہ دکھانے میں کردار قابل تعریف ہے اور ہمارا عقیدہ ہے کہ ایران کی مزاحمت اور سامراجیت مخالف جذبہ دوسرے ممالک کے لیے مشعل راہ ہے۔

مفتی گلزار احمد نعیمی نے کہا کہ ایران، امریکی تسلط سے خوفزدہ نہیں ہے اور اسلامی جمہوریہ کے حکام کی سیاسی بصیرت کے پیش نظر خطے کے خلاف امریکہ کی بدنیتی کھل کر سامنے آچکی ہے اور ان کے منصوبوں کو روکنا ہوگا۔

واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں 4 نومبر 1979 کو امریکی سفارت خانے پر قبضہ جما لینے کے دن کو قومی یوم طلبا کے نام پر رکھا گیا ہے؛  اس بات کا ذکر انتہائی ضروری ہے کہ جب 1979 میں طلباء نے امریکی سفارتخانے پر قبضہ کیا اور اس وسیع و عریض عمارت کے خفیہ کمروں اور وہاں موجود جاسوسی کے آلات نیز اسلامی جمہوریہ ایران اور دوسرے ممالک کے بارے میں انجام دی گئیں جاسوسی کی کاروائیوں پر مبنی دستاویزات دیکھیں تو اس دن سے امریکی سفارتخانے کا نام جاسوسی کا اڈہ رکھا گیا.

امریکہ نے 1978 کے 4 نومبر میں بھی ایرانی اندرونی مسائل اور اسلامی انقلاب کی تحریک میں مداخلت کی اور ایرانی طلبا نے امریکی کاروائی پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔

ایران میں ہر سال اس تاریخی دن کو یاد رکهنے کے لئے انتهائی جوش و خروش کے ساتھ "عالمی سامراجیت کے خلاف قومی یوم مزاحمت اور یوم طلبا" سے موسوم یه دن منایا جاتا ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@