اسلام آباد، ارنا- پاکستان کے شہر لاہور میں واقع جی سی اسٹیٹ یونیورسٹی کے صدر نے رومی اور علامہ اقبال لاہوری کو ایران اور پاکستان کے دو مشرکہ قیمتی ورثے قرار دیتے ہوئے اس یونیورسٹی میں گوشہ رومی کے قیام پر ایرانی ثقافتی عہدیداروں سے تعاون پر تیاری کا اظہار کرلیا۔

رپورٹ کے مطابق، لاہور میں قائم ایرانی خانہ فرہنگ کے سربراہ "جعفر روناس" نے لاہور کی جی سی یونیورسٹی کے صدر "اصغر زیدی" سے ایک ملاقات میں "ابوالحسن شاذلی" کے عرفان و تصوف سے متعلق قائم کردہ نئی انسٹی ٹیوٹ میں گوشہ رومی کے قیام پر بات چیت کی۔

اس موقع پر زیدی نے رومی کو عرفان اور معرفت کے بڑے استاد قرار دیتے ہوئے اس انسٹی ٹیوٹ میں گوشہ رومی کے قیام کیلئے ایرانی ثقافتی عہدیداروں سے تعاون کا خیر مقدم کیا۔

انہوں نے ایران اور پاکستان کی قوموں کے ثقافتی تعاون میں لاہور میں قائم ایرانی خانہ فرہنگ کے اہم کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم لاہور میں عرفان سے متعلق نئی انسٹی ٹیوٹ کے قیام سے دونوں ممالک کے درمیان سائنسی اور ثقافتی تعاون کے فروغ کا موقع فراہم کرنے پر بہت خوش ہیں۔

انہوں نے پاکستان کی خاتون اول کیجانب سے لاہور یونیورسٹی میں ابوالحسن شاذلی کی انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے مقصد سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ مرکز پاکستانی معاشرے میں تصوف کے موضوع کے اہم اور حقیقی مقام کو مضبوط کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ کیونکہ مولانا رومی جیسے مشہور عارف جو علامہ اقبال لاہوری بھی ان کے پیروکار تھے،کے صوفیانہ کلام صدیوں سال گزرنے کے بعد بھی آج کے معاشرے میں تازہ اور متاثر کن ہیں۔

جی سی یونیورسٹی کی صدر نے کہا کہ ہم اس یونیورسٹی میں گوشہ رومی کے قیام کی راہ ہموار کرنے کے لیے حکومتی عہدیداروں اور میڈیا کے اراکین کی موجودگی میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خانہ فرہنگ سے مفاہمت کی ایک سرکاری یادداشت پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ڈاکٹر اصغر زیدی نے کہا کہ انہوں نے کئی بار ایران کا سفر کیا ہے اور ایران کی اہم یونیورسٹیوں، سرکاری اور تحقیقی اداروں کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال لاہوری اور مولانا رومی، ایران اور پاکستان کے مشترکہ اور قیمتی ورثے ہیں۔

لاہور اسٹیٹ یونیورسٹی نے رومی کے میدان میں ایرانی یونیورسٹیوں اور اعلیٰ مراکز کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیا اور جی سی یونیورسٹی میں ایرانی مفکرین اور رومی اسکالرز کی شرکت کے ساتھ "رومی کے تصوف" پر مختلف سیمینارز اور کانفرنسوں کے انعقاد کا خیرمقدم کیا۔

اس موقع پر جعفر روناس نے کہا کہ اب تک خانہ فرہنگ ایران اور لاہور یورنیورسٹی اور خانہ فرہنگ لاہور کے درمیان ایرانالوجی اور اسلامی ایران کی تہذیب اور ثقافت میں فارسی کی پوزیشن کو مستحکم کرنے پر دو یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایسا وقت جب جدید ٹیکنالوجی کی ڈرامائی اور بے لگام ترقی کی وجہ سے نئی اور نوجوان نسل اپنی اصل ثقافت اور تہذیب سے دور ہوتی جا رہی ہے تو اس وقت ابوالحسن شاذلی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا قیام انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

روناس نے ایران اور پاکستان سمیت دیگر علاقائی ممالک میں رومی کے مقام کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رومی کے کلام، صرف ان کے دور تک محدود نہیں ہیں، بلکہ اس عظیم صوفی کے بھرپور کام موجودہ نسل کی اخلاقی اور روحانی رہنمائی کا سبب بنتے ہیں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@