تہران، ارنا- تہران میں پاکستان کی ثقافتی رات کا انعقاد کیا گیا جس میں روایتی کھانے، قوالی موسیقی اور اس ملک کے چند عظیم شاعروں کی نظمیں پڑھ کے سنائی گئیں۔

رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران میں تعنیات پاکستانی سفیر "رحیم حیات قریشی" نے اس تقریب کے آغاز میں کہا کہ پاکستانی قوم اگست میں اپنے آزادی کی 75 ویں سالگرہ کی تقریب منانے کیلئے تیار ہو رہے ہیں اور حالیہ تقریب، اُسی پروگرام کے پاکستانی سفارتخانے کے منصوبوں کے سلسلے میں ہے۔

قریشی نے تقریب میں حصہ لینے والوں سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستانی روایتی کھانے اور موسیقی سے واقف ہونے کے ساتھ ساتھ علامہ محمد اقبال لاہوری کی نظموں کے خطاطی کے ٹیبلو سے بھی فیض اٹھائیں۔

انہوں نے میلاد النبی(ص) کی مناسبت سے قوالی کی پرفارمنس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اصل میں قوالی، موسیقی اور شاعری کے ذریعے خدا کی حمد اور اس سے محبت ہے جو کہ صوفیانہ استعاروں کے ذریعے حضرت محمد (ص) اور امام علی (ع) کی تعریف کے ساتھ ہے۔

 انہوں نے جنوبی ایشیا میں قوالی کو 700 سال پرانی روایت قرار دیا اور کہا کہ مغرب اور جنوبی ایشیا میں اسلام کا فروغ بنیادی طور پر صوفی اور صوفیانہ روایات کے ذریعے کیا گیا ہے۔

انہوں نے اپنی تقریر کے اختتام پر تقریب میں حصع لینے والوں سی مطالبہ کیا کہ فلسطین میں جاں بحق ہونے والوں کے احترام کیلئے ایک منٹ خاموشی اختیار کیجیئے۔

در این اثنا فارسی زبان و ادب کی اکیڈمی کے سربراہ صدر "غلامعلی حداد عادل" جو اس تقریب میں بطور مہمان خصوصی شریک تھے، نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ثقافتی رات کا جشن ہمارے ایرانیوں کے لیے بھی ایک جشن ہے؛ کیونکہ ایران اور پاکستان کی ثقافت ایک دوسرے کے بہت قریب ہے۔

انہوں نے کہا کہ "وحدت ہفتہ، جو سنی روایت کے مطابق نبی کی پیدائش سے شروع ہوتا ہے اور اسی مناسبت سے شیعی روایت کے مطابق اختتام پذیر ہوتا ہے" پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے لوگوں کی اسلامی ثقافت، ایرانی عوام کی اسلامی ثقافت کے بہت قریب ہے اور میں بعض اوقات اسلام کو ایران کے ذریعے پاکتان منتقل کرنے کو اس طرح بیان کرتا ہوں کہ اسلام، ایک عرب کے گھوڑے سے ایران آیا اور ایک فارسی گھوڑے سے پاکستان چلا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آپ پاکستان میں اور خاص طور پر قوالی میں جو تصوف دیکھتے ہیں، وہ فارسی زبان کے بال پر ایران کے ذریعے اسلام کی منتقلی کا نتیجہ ہے۔

فارسی زبان و ادب کی اکیڈمی کے سربراہ نے مزید کہا ایران اور پاکستان کی دو ثقافتوں کی قربت کی بہترین علامت علامہ اقبال لاہوری ہے؛ اقبال نے تقریبا 10 ہزار شعریں فارسی میں کہیں جو پنجابی اور اردو میں لکھی گئی نظموں کے مقابلے میں دوگنی ہیں۔

انہوں نے ایرانی ادب اور اقبال کے باہمی اثر و رسوخ سے متعلق کہا کہ اقبال، عظیم فارسی شعراء اور صوفیاء، خاص طور پر رومی سے بہت متاثر تھے اور کہا جا سکتا ہے کہ اقبال نے رومی اور حافظ سے اپنی فکر کی روح لی۔ جس طرح رومی اور حافظ نے قرآن پاک سے اپنی فکر کی روح لی۔ لیکن اقبال نے بھی بدلے میں ایرانی معاشرے کو متاثر کیا اور ہمارے ہم عصر مفکرین کو متاثر کیا۔

انہوں نے کھانے اور موسیقی کو کسی بھی قوم کی شناخت کے دو اہم حصے قرار دے دیا۔حداد عادل نے قوموں کی موسیقی کی اہمیت سے متعلق کہا کہ جتنا آپ کسی قوم کی موسیقی سن کر لطف اندوز ہوتے ہیں اتنا ہی آپ ثقافتی طور پر اس قوم کے قریب ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان کی ثقافتی رات کی تقریب کا ہفتے کی رات کو ایران اور پاکستان کے ثقافتی شخصیات بشمول سفرا، ایران میں تعنیات دیگر ممالک کے نمائندوں کی شرکت سے پاکستانی سفارتخانے کے زیراہتمام میں ایکو اقتصادی تنظیم میں انعقاد کیا گیا۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@