رپورٹ کے مطابق میجنر جنرل "محمد باقری" ایک اعلی سطحی فوجی وفد کی قیادت میں آج کے دوپہر کو پاکستانی وزیر اعظم "عمران خان" سے ملاقات اور گفتگو کی۔
اعلی پاکستانی حکام بشمول وزیردفاع اور بعض فوجی عہدیداروں سمیت، پاکستان میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر "سید محمد علی حسینی" اور ایرانی فوجی عہدیدار "مصطفی قنبرپور" نے بھی منعقدہ اس ملاقات میں حصہ لیا تھا۔
اس موقع پر عمران خان نے گزشتہ مہینے کے دوران، تاجکستان کے شہر دوشنبہ میں شنگھائی سربراہی اجلاس کے موقع پر ایرانی صدر علامہ "سید ابراہیم رئیسی" سے اپنی کی ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک سرحدی، اقتصادی، فوجی اور سیکورٹی شعبوں میں ایران سے تعلقات کے فروغ پر پختہ عزم رکھتا ہے۔
دراین اثنا میجر جنرل باقری نے پاکستانی آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کیساتھ کیے گئے اہم مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان بالخصوص حالیہ برسوں میں سرحدی شعبوں میں نمایاں پشرفت کے پیش نظر، گہرے قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
ایرانی مسلح افواج کے سربراہ اور پاکستانی وزیر اعظم نے خطے کی تازہ ترین سیکورٹی صورتحال، دنیائے اسلام اور بالخصوص افغانستان کی حالیہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان کے بحران کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور تمام سیاسی اور نسلی افغان گروہوں کی شرکت سے ایک جامع حکومت کے قیام کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل "محمد باقری" ایک اعلی سطحی فوجی وفد کی قیادت میں باہمی تعاون بڑھانے کے سلسلے میں منگل کی شام کو اسلام آباد کے دورے پر پہنچ گئے۔
انہوں نے آج بروز بدھ کو پاکستانی آرمی چیف جنرل "قمر جاوید باجوہ" اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل "ندیم رضا" سے الگ الگ ملاقاتوں کے دوران، تہران اور اسلام آباد کے تعاون کی توسیع، سرحدوں میں مشترکہ تعاون بڑھانے، انسداد دہشتگردی میں تعاون سمیت علاقے اور دنیائے اسلام کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@