تہران، ارنا- نائب ایرانی صدر اور ایرانی جوہری توانائی ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ ہم ملک کی 50 فیصد بجلی کی ضروریات کو جوہری توانائی کے ذریعے فراہم کرنے کے درپے ہیں۔

"محمد اسلامی" نے روسی نیوز ایجنسی اسپوٹنک کیساتھ خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان موجودہ اختلاف و نیز کرج کمپیلکس میں کنٹرول کیمروں کی رپورٹ کو غیر تعمیری قرار دینے کی وجوہات کی وضاحتیں کیں۔

انہوں نے ان الزامات کی تردید کی کہ انسانی اخراج شدہ یورینیم کے ذرات تین ایرانی مقامات پر پائے گئے جن کی اطلاع آئی اے ای اے کو نہیں دی گئی اور اس بات پر زور دیا کہ تہران یورینیم کی افزودگی جاری رکھے گا لیکن اسے کبھی بھی جوہری ہتھیاروں کی تعمیر کے لیے استعمال نہیں کرے گا۔

اسلامی نے ایرانی جوہری توانائی ادارے کی ترجحیات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو اس وقت بجلی کی اشد ضرورت ہے، اس لیے ہم نے 8000 میگاواٹ کی مشترکہ صلاحیت کے ساتھ نئے ایٹمی بجلی گھر بنانے سے ملک کی 10 سے 16 ہزار میگاواٹ بجلی کی 50 فیصد طلب کو پورا کرنے کا مقصد مقرر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ اس وقت ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کا بنیادی مقصد ہے اور اس تنظیم کی دوسری ترجیح تابکار ادویات کی پیداوار اور تابکاری ٹریسر جنریٹرز کی پیداوار کو فروغ دینا ہے؛ آج ان ایٹمی مصنوعات کو ہمارے ملک میں طب، صنعت، زراعت اور ماحولیات کے شعبوں میں فعال طور پر استعمال کیا جانا ہوگا۔

ایران جوہری ادارے کے سربراہ نے "کیا کسی بھی ملک کو ایٹمی توانائی تک رسائی حاصل ہونی چاہیے اور اسے استعمال کرنے کے قابل ہونا چاہیے؟" کے سوال کے جواب میں کہا کہ یقینا تمام ممالک کو جدید جوہری ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا مکمل حق حاصل ہے؛ یہ حق بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے قانون میں درج ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ، ایجنسی کو دیگر ممالک کو ایٹمی منصوبے تیار کرنے کی ترغیب دینے اور اس علاقے میں ضروری مہارت اور یہاں تک کہ ٹیکنالوجی کے حامل ممالک کی مدد کرنی ہوگی۔

اسلامی نے "ایرانی جوہری طاقت اور اس طاقت نے ملک کے لیے کیا کیا ہے؟ برسوں سے ایران کا ایٹمی پروگرام خاص طور پر منفی طور پر خبروں میں سرفہرست رہا ہے" سے متعلق اسپوٹنک نمائندے کے سوال کے جواب میں کہا کہ تقریبا 40 سالوں سے ایران کی ہر شعبے میں پیش رفت کو مغرب کی جانب سے غیر منصفانہ اور سخت تنقید کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف ایٹمی طاقت کے بارے میں نہیں ہے۔ وہ (مغرب) نہیں چاہتے کہ دوسرے ممالک ایٹمی توانائی کے میدان میں جدید ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل کریں۔ ان کے خیال میں، اس میدان میں تمام پیش رفت اور دریافتیں صرف ان کے کنٹرول اور نگرانی میں ہونی چاہئیں۔

اسلامی نے "آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل "رافائل گروسی" نے حال ہی میں ایک رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ ایران نے آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کو کاراج ایٹمی تنصیبات پر نگرانی کے کیمروں تک رسائی کو روک دیا ہے۔ ایران نے اس رپورٹ کو غلط اور غیر تعمیراتی کیوں کہا ہے؟" کے سوال کے جواب میں کہا کہ این پی ٹی کے مطابق و نیز جامع سیف گارڈز معاہدے کے تحت، آئی اے ای اے کے معائنہ کار برسوں سے نگرانی کے کیمروں کا استعمال کرتے ہوئے ذاتی طور پر نگرانی کے کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف ایرانی جوہری تنصیبات پر بلکہ این پی ٹی کے دیگر رکن ممالک میں بھی عالمی ایٹمی ایجنسی کے چارٹر کے مطابق کیا گیا ہے۔

اسلامی نے کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ حکومتیں یا  وہ ممالک جو ہمارے مخالف ہیں جان بوجھ کر اور غیر قانونی طور پر اس عمل کو سیاسی رنگ دیتے ہیں جو کہ امتیازی سلوک کی ایک شکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اب تک اپنی ساکھ برقرار رکھنے کے لیے انتہائی صبر کا مظاہرہ کیا ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@