لندن، ارنا- ویانا کی بین الاقوامی تنظیمون میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے اوکس معاہدے کے تحت آسٹریلیا کو 90 فیصد سے زیادہ جوہری ایندھن کیساتھ فوجی آبدوزوں کی فروخت پر امریکہ اور برطانیہ کے دوہرے رویے کی تنقید کی۔

"کاظم غریب آبادی" نے آج بروز بدھ کو عالمی جوہری ادارے کی جنرل اسمبلی کے 65 ویں اجلاس کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ وہ ممالک جو یورینیم کی 60 فیصد افزودگی جو کہ انسانی اور پُرامن مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، نے ایران کی تنقید کرتے ہیں، انہوں نے اب فوجی جوہری آبدوزیں آسٹریلیا کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو 90 فیصد سے زیادہ جوہری ایندھن استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ آئی اے ای اے کے ہر رکن ملک کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے پُرامن جوہری سرگرمیوں کو افزودگی کی سطح سے قطع نظر اور صرف اپنی ضروریات کی بنیاد پر آئی اے ای اے کے تحفظات کے مطابق، جاری رکھے۔

ایرانی مندوب نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ آسٹریلیا اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے درمیان ضروری حفاظتی انتظامات پر ایک معاہدہ طے کیا جائے۔

غریب آبادی نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کو کسی بھی متفق اور مناسب وقت پر آسٹریلیا میں اعلی افزودہ جوہری مواد تک رسائی حاصل ہونی چاہیے اور کوئی عذر قابل قبول نہیں ہے۔

غریب آبادی نے اس بات پر زور دیا کہ آئی اے ای اے کو بورڈ آف گورنرز کو باقاعدگی سے اس اہم مسئلے سے آگاہ رکھنا ہوگا تاہم  تاہم امریکہ اور برطانیہ نے تخفیف اسلحہ اور عدم پھیلاؤ کے اہم مسائل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امرکیہ اور برطانیہ کو دوہرے رویہ اپنانے کے خاتمے سمیت این پی ٹی معاہدے بالخصوص آرٹیکل 3 کے تحت "فرضی اسٹریٹجک خدشات" کے بہانوں سے اپنی ذمہ داریوں کو خطے میں ڈالنے سے باز رہیں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@