ان خیالات کا اظہار "محمد اسلامی" نے آج بروز پیر کو ویانا میں منعقدہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی 65 ویں جنرل کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران جوہری معاہدہ جس کو اسلامی جمہوریہ ایران نے ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے منظور کیا ہے اسلامی جمہوریہ ایران کی نیک نیتی کی واضح مثال ہے۔
اسلامی نے کہا کہ تاہم امریکہ نے نہ صرف اس کو نظر اندار کرتے ہوئے اس معاہدے پر عمل نہیں کیا بلکہ یکطرفہ پالیسیاں اپناتے ہوئے جوہری معاہدے کے اصولوں سمیت اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 2231 کیخلاف ورزی کی اور اس معاہدے سے علیحدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی "زیادہ سے زیادہ پابندیاں لگانے کی پالیسی" بھی ناکام ہوگئی اور امریکہ کے پاس پابندیوں کے نشے کو چھوڑنے اور بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
اور پھر جب ڈھائی سالوں کے بعد جب امریکہ نے ایران کیخلاف جامع اقتصادی پابندیوں کا سلسلہ جاری رکھا اور تین یورپی ممالک اور یورپی یونین اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کیلئے عملی اقدام کرنے میں ناکام رہے تو اس موقع پر ایرانی پارلیمنٹ نے 2 دسمبر 2020 میں" ایرانی قوم کے مفاد کی فراہمی کیلئے پابندیوں کی منسوخی کیلئے اسٹرٹیجک اقدامات اٹھانے" کے قانون کی منظوری دی جس کی بنا پر ایرانی حکومت اس بات پر بابند ہوگئی کہ اگر ملک کیخلاف پابندیوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے تو اس قانون کے نافذ ہونے کے 2 مہینوں کے بعد ایران میں جامع سیف گارڈز معاہدے سے باہر تمام تصدیق اور مانیٹرنگ سرگرمیوں پر عمل درآمد کو روکے۔
اسلامی نے اس بات پر زور دیا کہ ہم پختہ یقین رکھتے ہیں کہ موجودہ جوہری ہتھیاروں کے خطرے اور جوہری تخفیف اسلحہ کا بنیادی حل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم این پی ٹی کے آرٹیکل 6 کے مکمل نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں اور انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہیں کہ جوہری ہتھیار رکھنے والی ریاستیں اپنے ہتھیاروں اور ٹرانسمیشن سسٹم کو برقرار رکھنے کیئے پُرعزم ہیں اور ان میں سے کچھ سنجیدگی سے ان کو اپ ڈیٹ کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@