ان خیالات کا اظہار علامہ "سید ابراہیم رئیسی" نے آج بروز جمعہ کو تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کے 21 ویں سربراہی اجلاس کی سائڈ لائن میں افغانستان سے متعلق سی ایس ٹی او سمٹ میں تقریر کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں 20 سالہ امریکی فوجی موجودگی سے عدم استحکام، دہشتگردی کا فروغ، منشیات کی پیداوار میں اضافہ، جرائم کا پھیلاؤ، معاشی بنیادی ڈھانچے کی تباہی، مصائب اور افغانستان کے مظلوم خاندانوں کیلئے ہزاروں دکھ درد کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا اور اس موجودگی نے ہزاروں امریکی اور یورپی فوجیوں کا خون بھی ضائع کیا۔
علامہ رئیسی نے کہا کہ افغان حکومت کے تیزی سے خاتمے نے واضح طور پر ظاہر کیا کہ امریکہ کے بنائے ہوئے ڈھانچے سخت، کمزور اور بے بنیاد ہیں اور یہ افغانستان اور خطے اور دنیا کے ممالک کیلئے تکلیف دہ تجربہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی تاریخ ہمیں غیر ملکی مداخلت کی موجودگی کیخلاف افغان عوام کی مزاحمت سے متعلق بہت بڑا سبق سکھاتی ہے۔ افغان عوام نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ نہیں مانتے ہیں کہ کسی بیرونی ملک ان کی سرزمین کے مستقبل کا فیصلہ کرے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ پڑوسی ممالک پر افغانستان میں اس تاریخی لمحے میں بہت اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور ہمیں اس ملک کے عوام اور گروہوں کو مثبت اور پُرامن بات چیت کرنے اور اپنے ملک کے مستقبل کے راستے کو صحیح طریقے سے چارٹ کرنے کیلئے حالات فراہم کرنا ہوں گے۔
علامہ رئیسی نے کہا کہ 8 ستمبر کو افغانستان کے پڑوسیوں کا اجلاس اور ایران، روس، چین اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کا اجلاس، افغانستان کی تبدیلیوں کا جائزہ لینے کیلئے افغان عوام سمیت علاقائی اور بین الاقوامی قوموں کیلئے ایک پیغام ہے کہ افغانستان کے مسائل کا حل صرف افغانوں کے درمیان بات چیت اور افغانوں کے انتظام کے تحت ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان عوام کی منظم انسانی امداد ضروری ہے؛ بہت سے لوگ اپنی مرضی یا زبردستی سے بے گھر ہوئے ہیں؛ آج اسلامی ایران میں ہمارے پاس تیس لاکھ سے زائد افغان مہاجرین ہیں جو اسلامی جمہوریہ کے مہمان ہیں لیکن بین الاقوامی برادری اور دیگر ممالک بھی اس حوالے سے اپنی اخلاقی ذمہ داریاں پوری کرنی ہوں گی۔
علامہ رئیسی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ماضی کی طرح افغان عوام کو اپنے تمام وسائل فراہم کرنے کیلئے تیار ہے تاکہ افغان مذاکرات اور امن عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ان کا ملک علاقائی ممالک کیساتھ مل کر ممکنہ خطرات کا انتظام کرنے پر بھی تیار ہے۔ایرانی صدر نے کہا کہ ایک مستحکم خطہ اور ترقی یافتہ، خوشحال افغانستان، ایرانی عوام اور حکومت کی اس جغرافیہ کے ہر فرد کی خواہشات ہیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@