تہران، ارنا-  ایرانی صدر نے کہا کہ تہران اور تاشقند کے معاشی تعلقات کی موجودہ سطح دونوں ممالک کے سیاسی تعلقات کی سطح جیسی نہیں ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران اپنے ہمسایوں کیساتھ تعلقات کو بڑھانے کے فریم ورک میں ازبکستان سے اقتصادی تعلقات کو بڑھانے میں دلچسبی رکھتا ہے۔

علامہ "سید ابراہیم رئیسی" نے جمعرات کی دو پہر کو تاجکستان کے دورے کے موقع پر اپنے ازبک ہم منصب "شوکت میر ضیایف" سے ایک ملاقات میں ان کو ازبکستان کی 30 ویں آزادی کی سالگرہ پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مشترکہ کمیشن برائے تعاون اور نجی شعبے کے کارکنوں کی شرکت، دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعلقات کو بڑھانے میں موثر کردار ادا کر سکتی ہے۔

انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کی ازبکستان کی صدارت کو مبارکباد دیتے ہوئے اپنے ازبک ہم منصب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آپ کا مثبت اور تعمیری رویہ، خطے اور شنگھائی تنظیم کے رکن ممالک کیلئے بہت سی برکتیں لاسکتی ہیں۔

ایرانی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ پابندیاں، ایرانی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں نہیں بن سکتی اور نہیں بنیں گی؛ لیکن ہم اسلامی جمہوریہ ایران کیخلاف عائد ظالمہ پابندیوں کو اٹھانے کے خواہاں ہیں۔

علامہ رئیسی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک افغانستان میں تمام سیاسی اور نسلی گروہوں کی شرکت سے ایک جامع حکومت کے قیام کی حمایت کرتا ہے جس سے افغانستان میں قیام امن اور استحکام ہوگا۔

دراین اثنا ازبک صدر نے اپنے ایرانی ہم منصب کی ملاقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے عدلیہ کی صدارت کے دوران علامہ رئیسی کے تجربات اور معاشی بدعنوانی کیخلاف موثر کاروائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس شعبے میں آپ کے تجربات کے استعمال سے بہت خوش ہوں گے۔

شوکت میر ضیایف نے کہا کہ دونوں ممالک کے اچھے سیاسی تعلقات ہیں اور دونوں ممالک کا مشترکہ تہذیبی اور تاریخی پس منظر؛ ایران اور ازبکستان کے درمیان اقتصادی اور ثقافتی تعلقات کی توسیع اور دونوں ممالک میں نجی شعبے کے اقتصادی اداکاروں کے درمیان تعاون کی سطح کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ازبکستان، ایران کیساتھ اقتصادی تعلقات کو بڑھانے خاص طور پر نقل و حمل کے میدان میں اور چابہار بندرگاہ پر مرکوز شمال-جنوبی مواصلاتی راہداری کا نفاذ کرنے کیلئے آپریشنل روڈ میپ کی تلاش میں ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@