ان خیالات کا اظہار علامہ سید ابراہیم رئیسی نے آج بروز پیر کو آسٹرین چانسلر "سباستین کورتس" سے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان 500 سالہ تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے ایران اور آسٹریا کے مستقبل میں ایک نہایت قیمتی سرمایہ قرار دے دیا۔
ایرانی صدر مملکت نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کی کمی کو ناقابل اور غیر منطقی قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں دونوں ملکوں کے مفادات کا تحفظ کرنا ہوگا اور دشمن عناصر کو مختلف چالوں سے ان تعلقات میں خلل ڈالنے کی اجارت نہیں دینی ہوگی۔
انہوں نے افغانستان کی حالیہ تبدیلیوں سے متعلق اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف سے متعلق آسٹرین چانسلر کے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر ہم افغانستان کی عصری تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہم دیکھیں گے کہ جب سے امریکیوں نے اس ملک کے معاملات میں مداخلت شروع کی ہے تب سے افغانستان کو اچھے دن نہیں ملے۔
علامہ رئیسی نے کہا کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ افغانستان میں مختلف دھاروں کو امریکہ کے انخلاء کو ایک اہم موڑ سمجھنا ہوگا اور انہیں ایک دوسرے کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے حکمرانی کا عام طور پر قبول شدہ نمونہ حاصل کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کیخلاف ظالمانہ پابندیوں کے باوجود ہم نے افغان مہاجرین کے سارے روحانی اور مادی خرچے کی فراہمی کی ہے۔
رئیسی نے کہا کہ، اسلامی جمہوریہ ایران، افغانستان میں قیام امن اور سلامتی کی فراہمی کی بدستور کوشش کرتا رہتا ہے اور اس حوالے سے افغانستان میں قیام امن برقرار رکھنے کیلئے تمام ذمہ دار حکومتوں سے تعاون پر تیار ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ہم آسٹریا کے ساتھ کورونا ویکسین کی فراہمی کے شعبے میں تعاون کا خیرمقدم کرتے ہیں اور ہم ویکسین سے متعلق مشترکہ تحقیق پر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اس موقع پر آسٹرین چانسلر نے ایران سے مختلف شعبوں میں تعلقات کے فروغ میں دلچسبی کا اظہار کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کردیا کہ نئی ایرانی حکومت معاشرتی اور اقتصادی شعبوں میں مزید ترقی کرے گا اور بین الاقوامی سطح پر بھی جوہری معاہدے سے متعلق جلد از جلد دیگر فریقین سے مذاکرات کا آغاز کرے گا۔
انہوں نے افغانستان کی حالیہ تبدیلیوں پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے حکومت اور عوام کیجانب سے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کی تعریف کی۔
کورتس نے دونوں ملکوں کے درمیان مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے علامہ رئیسی کیجانب سے ان کے دورہ تہران کی دعوت کا شکریہ ادا کیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@