ان خیالات کا اظہار "داریوش امانی" نے آج بروز بدھ کو صوبے خراسان رضوی کے شہر تایباد میں واقع دوغاروں کی سرحد کے دورے کے موقع پر ارنا نمائندے کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے پر تقریبا 100 ارب ریال (ایرانی قومی کرنسی) کی سرمایہ کاری کی گئی ہے جو ایران اور افغانستان کے درمیان نقل و حمل کے شعبے میں مزید ترقی لانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
امانی نے کہا کہ اس منصوبے کا آغاز پچھلے شمسی سال میں ہوا تھا اور افغانستان اور دوغارون سرحد پر واقع ایجنسیوں کیساتھ ہم آہنگی؛ ان مسائل میں شامل تھی جو حل ہوچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور افغانستان کے مابین سرحدی تنازعہ نے جامع سرحدی ٹرمینل منصوبے پر عمل درآمد کو روکا اور اب اس تنازعہ کے سے اس منصوبے کا نفاذ ہوگا۔
امانی نے ہمسایہ ملکوں سے تجارتی اور ثقافتی تعلقات کے فروغ پر قائد اسلامی انقلاب کی ہدایات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ وزارت برائے مواصلات اور شہری ترقی کے ایجنڈے میں ہے اور ہمسایہ ممالک کی صلاحیتوں کو ملک کے خطرے کو کم کرنے کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یکطرفہ امریکی پابندیوں کے باوجود، ملک کی سرحدوں نے ملک کے معاشی اور تجارتی مسائل کے حل کی مدد کی اور ہم سرحدی ٹرمینلز کو چالو کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
امانی نے کہا کہ ایران طویل عرصے سے میرجاوہ سرحد کے ذریعے پاکستان سے بھی رابطے میں ہے اور گزشتہ 6 مہینوں میں ریمدان اور پیشین سرحد کا باضابطہ نفاذ کیا گیا اور صوبے سیستان اور بلوچستان کے جنوبی علاقے میں چوتھی سرحدی گیٹ کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@