محمد جواد ظریف کے پیغام میں آیا ہے کہ صدام کی حکومت کی جانب سے ایران کے صوبے آذربائیجان غربی کے شہر سردشت پر کیمیائی حملے کی 34 ویں سالگرہ میں اس خوفناک واقعے کے متاثرین کو یاد دلاتا ہوں اور اور اس ناقابل فراموش سانحہ کے جانبازوں کی صحت اور با برکت زندگی کے لئے دعا کرتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سردشت جدید دور میں شہریوں اور رہائشی علاقوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی علامت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کے لئے تنظیم اور ہماری کوششوںکے باوجود نئی امریکی انتظامیہ نے پچھلی انتظامیہ کی ناکام پالیسی کو ترک نہیں کیا اور ہمارے کیمیائی جنگی متاثرین پر غیر قانونی پابندیوں کو جاری رکھا ہے۔
26 جون 1987میں عراق کا ظالم آمر کے حکم کے ذریعے ایران کے مغربی سرحدی شہر 'سردشت' پر کیمیائی بمباری نے اس شہر کو دنیا میں مہلک اور کیمیائی ہتھیاروں کے پہلے شکار ہونے والے شہروں کی فہرست میں قرار دیا.
حلبچہ کے کرد علاقے پر کیمیائی بمباری ایک انتہائی خوفناک اور غیر انسانی جرائم میں سے ایک تھا جو 16 مارچ 1988 کو شام میں 2 بجے عراقی حکومت کے ذریعہ ہوا تھا۔ مغربی ممالک نے صدام کی حکومت کو کیمیائی ہتھیار فراہم کیے تھے۔ یہ جرم مغربی رہنماؤں کی خاموشی سے ہوا تھا جسے ان کے اتحادیوں نے اطمینان کی علامت کے طور پر دیکھا تھا۔
صدام حکومت کے سب سے بڑے جرائم میں سے ایک ایرانی شہر سردشت پر حملہ تھا جس میں متعدد شہری شہید اور 8،000 دیگر کو زہریلی گیس کا سامنا ہوا تھا۔ اس واقعے کے بعد صدام کی حمایت کرنے والی عالمی برادری اور مغربی حکومتوں کی خاموشی نے عراقی حکومت کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا استعمال جاری رکھنے پر مجبور کیا اور اس کے بعد سے ایران اور عراق کے متعدد علاقوں پر مسلسل حملہ کیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
جاری ہے۔ ۔ ۔