انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تہران- بیجنگ جامع تعاون دستاویز، اسلام آباد کے مفاد میں ہے اور خطے میں پائیدار ترقی کی نوید دیتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اسلام آباد کی اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز کا خصوصی اجلاس "ایران چین تعاون دستاویز اور پاکستان کیلئے اس کا ویژن" کے عنوان سے اس انسٹی ٹیوٹ کے مرکز برائے افغانستان، مشرق وسطی اور افریقہ کے زیر اہتمام میں آج بروز ہفتے کو انعقاد کیا گیا۔
منعقدہ اس وبینار میں حصہ لینے والے مقررین نے ایران اور چین کا اسٹریٹجک تعاون، خطے پر اس کے اثرات، افغانستان کی صورتحال اور تہران- بیجنگ جامع تعاون دستاویز پر امریکہ کے نقطہ نظر کا جائزہ لیا۔
اس موقع پرامریکہ میں تعینات سابق پاکستانی سفیر اور اسلام آباد کی اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز کے سربراہ "اعزار احمد چودھری"، ایران میں تعنیات پاکستان کے سابق سفیر "خالد محمود" اور اس اور تھنک ٹینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین نے ایران چین جامع دستاویز کی اسٹریٹجک، معاشی اور علاقائی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور چین سے تناؤ کا شکار امریکہ، تہران- بیجنگ کی جامع شراکت کو ایک نئے محاذ کے طور پر دیکھتا ہے؛ جبکہ واشنگٹن خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانا چاہتا ہے اور دوسری طرف بیجنگ نے مشرق وسطی میں معاشی اثر و رسوخ کی سمت اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔
اس اجلاس میں شریک تجزیہ نگار برائے امریکی امور ڈاکٹر "علی احمدی" نے کہا کہ تہران -بیجنگ کے تعاون سے پاکستان کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا اور جبکہ پوری دنیا ایران- چین کے تعاون کا قریب سے تعاقب کرتی ہے تاہم پاکستان جیسا کوئی ملک نہیں ہے جو ایران اور چین دونوں کے ہمسایہ ممالک کی حیثیت سے اس جامع دستاویز میں براہ راست سیاسی، معاشی اور سلامتی کے مفادات رکھتا ہے اور یہ عمل اس کے پڑوس میں تعاون کو بڑھانے کا باعث بنے گا۔
در این اثنا ا پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر اور قائداعظم یونیورسٹی کی بین الاقوامی تعلقات برانچ کے سربراہ ڈاکٹر "قندیل عباس" نے کہا کہ چین کیساتھ ایران کے جامع تعاون کی دستاویز، ایران کو امریکی پابندیوں کے سخت نتائج سے بچنے کی راہ ہموار کرسکتی ہے اور اس سے امریکی پابندیوں کے اثرات بھی کم ہوں گے۔
نیز اسلام آباد کی اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز کی خاتون سربراہ برائے افغانستان، مشرقی وسطی اور افریقہ کے امور" آمنہ خان" اور اس انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ برائے پاکستان اور چین کے امور ڈاکٹر" طلعت شبیر" نے بھی تقریر کیں.
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے کئی پابندیوں کا سامنا کرنے والے چین اور ایران نے ایک دوسرے سے تعاون کے 25 سالہ اسٹریٹیجک دستاویز پر دستخط کردیئے ہیں۔
تہران میں منعقدہ ایک تقریب میں 25 سالہ تعاون کے اس دستاویز پر دستخط، ایران کے وزیر خارجہ "محمد جواد ظریف" اور چین کے وزیر خارجہ "وانگ ای" نے 27 مارچ کو کیئے؛ تاہم یہ معاہدہ اس وقت سے جاری ہے جب چین کے صدر 2016ء میں ایران کے دورے پر آئے تھے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@