نوروز کا تہوار، اسلامی جمہوریہ ایران سمیت پاکستان، افغانستان، تاجکستان، ترکمانستان، ترکی اور وسطی ایشیا اور علاقے قفقاز کا مشترکہ روایتی رسم و رواج ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 21 مارچ کو نوروز تہوار کا عالمی دن قرار دیتے ہوئے اسے اپنے کلینڈر میں رجسٹر کرلیا ہے۔
پاکستان میں موسم بہار کی آمد اور نوروز کی تقریبات، صوبے بلوچستان (کوئٹہ، جعفرآباد، مکران، گوادر)، صوبے گلگت۔ بلتستان (گلگت، اسکردو، ہنزہ، اسٹور، چترال)، صوبے خیبر پختونخوا (پشاور، سوات، بانو) اور کچھ قبائلی علاقوں اور صوبے پنجاب کے مختلف شہروں میں انعقاد کی جاتی ہیں۔
پاکستان میں نوروز کے روایتی رواج میں سے ایک خاص طور پر شمالی صوبے گلگت بلتستان جسے "ایران صغیر" کہا جاتا ہے، میں ایک دوسرے کو رنگین انڈے دینے، رشتہ داروں کے گھر جاکر اور پولو کھیلنے کا ذکر کرسکتے ہیں۔
شمالی پاکستان کے خوابوں کا شہر اسکرادو، دنیا کے تمام پیشہ ور کوہ پیماؤں کے معیادگاہ میں مشہور ہے؛ اس شہر کے سیدھے سادھے لوگوں کے اسلامی انقلاب ایران کیساتھ بہت زیادہ مشابہت ہیں اور اسی وجہ سے اسے "ایران صغیر" کہتے ہیں۔
بلوچستان اور پنجاب کے عوام بھی نوروز کے دوران، قدرتی علاقوں میں جاکر روایتی تقریب جسے آگ پر چلانگ لگانے کا انعقاد کرتے ہیں اور ان کا عقیدہ ہے کہ یہ گناہوں کو پاک کر دیتا ہے۔
زرتشتی برادری اور پاکستان کے مختلف حصوں میں مقیم افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد بھی نوروز کے تہوار کو مناتے ہیں۔
موسم بہار کی آمد کیساتھ پاکستان میں منعقد ہونے والی تقریبات میں سے ایک بسنت یا بسنت پنچمی موسم بہار میں منائے جانے والا بنیادی طور پر ہندوؤن کا ایک تہوار ہے؛ یہ پانچویں ہندو مہینہ ماگھ کی 5 تاریخ کو ہوتا ہے اور ویدوں میں اس کا تعلق سرسوتی دیوی سے بتایا جاتا ہے جو ہندو مت میں موسیقی اورآرٹ (فن) کی دیوی سمجھی جاتی ہے۔
بسنت کا سنسکرت میں لفظی مطلب بہار کا ہے؛ اسے بسنت پنچمی اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ ماگھ کی پانچ تاریخ کو منایا جاتا ہے جو عموماً فروری کے مہینے میں آتا ہے؛ خوشی کے اظہار کے لیے نئے کپڑے پہنے جاتے ہیں اور پتنگیں اڑائی جاتی ہیں اور موسیقی سے لطف اندوز ہوا جاتا ہے۔
پاکستانی صوبے پنجاب کے شہر لاہور میں جشن بسنت بڑے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے؛ بسنت کا تہوار خوشی سے منایا جاتا تھا؛ اس کی تیاریاں کئی ہفتوں قبل ہی شروع کر دی جاتی ہیں رنگ برنگی پتنگیں جنہیں پنجاب میں گڈیاں بھی کہاجاتا ہے، دکانوں میں سجی نظر آتی ہیں خالی جگہوں پر لکڑی کے ستون گاڑ کر مانجھا یعنی کانچ لگی ڈور تیار کی جاتی ہیں؛ بسنتی رنگ کے ہیئر پن تیار کئے جاتے، بسنت والے دن صبح سے ہی گھروں کی چھتوں اور دالانوں سے پتنگ اڑانے کا سلسلہ شروع کر دیا جاتا جن کے گھروں میں ایسی سہولتیں نہ ہوتیں وہ کھلے پارکوں، میدانوں اور باغات وغیرہ میں ٹولیاں بناکر پتنگ بازی کا مقابلہ کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ پاراچنار کے مختلف مقامات پر ایرانی نئے سال کا جشن شایان شان طریقے سے منایا جاتا ہے اور ہزاروں افراد کی موجودگی میں پرچم کشائی کی جاتی ہے؛ پاراچنار کے علاقوں زیڑان، شبلان، عملکوٹ، ٹپرے اور دیگر گاؤں میں واقع علی زیارت میں ایرانی نئے سال کے موقع پر جشن نوروز منایا جاتا ہے، جس میں سب سے بڑی تقریب زیڑان میں حضرت علی علیہ السلام کے زیارت میں منعقد ہوتی ہے اورہزاروں افراد حصہ لیتے ہیں؛ پاراچنار میں ایرانی نئے سال کا جشن بھر پور طریقے سے منایا جاتا ہے اور لوگ ایک دوسرے کے گھروں میں جاتے ہیں اور خصوصی دعوتوں کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔
نیز، پاکستان میں قائم ایرانی کلچرال ہاوسز میں بھی نوروز تہوار سے متعلق مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@