یہ بات ایڈمیرل علی شمخانی نے آج عراقی وزیر خارجہ 'فواد حسین' کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے عراق میں امریکی حالیہ اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عراق سے غیر ملکی فوج کی واپسی کے بارے میں عراقی پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون پر عمل درآمد میں تاخیر ، تناؤ میں اضافہ اور خطے کے بحران کے فروغ کا باعث ہے۔
انہوں نے خطے کے ممالک کے تناؤ اور موجودہ بحرانوں کو کم کرنے کے لئے تعاون اور مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عراق کا آج کا امن اور سلامتی عراقی مرجعیت، حکام کی اچھی حکمت عملی اور مزاحمتی گروہوں کی جدوجہد کا نتیجہ ہے جس کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے اس خطے میں داعش کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو مضبوط اور توسیع دینے کے لیے حالیہ امریکی اقدامات اور مزاحمتی گروپوں پر امریکہ کے وحشیانہ حملے کو منظم یافتہ دشتگردی کے نئے دور کا آغاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ کہا کہ ایران اور انسداد دہشت گردی کے دیگر ممالک دہشت گردی کی بحالی کی اجازت نہیں دیں گے ۔
شمخانی نے یمن کے مظلوم عوام کی حالت زار جو ایک قسم کی نسل کشی ہے، کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران اس ملک میں چار سالہ جنگ کے خاتمے میں تعاون کرنے کیلیے آمادہ ہے ۔
اس ملاقات کے دوران عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے عراق میں حالیہ سیاسی اور سلامتی تبدیلیوں کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی اور استحکام معاشی ترقی اور خوشحالی کی اساس ہے اور عراق جیسے ملک جو بہت سالوں سے دہشتگردی اور بدامنی کا شکار ہے،کے لئے سیکیورٹی پہلی ترجیح ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران پر عراق کے قرضوں کی ادائیکی کا عمل جلد شروع ہوگا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@