تہران، ارنا- ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ بعض امریکی اعلی حکام کو اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت اور عوام کیخلاف دہشتگردانہ اور انسانی حقوق کیخلاف اقدامات کی وجہ سے ایرانی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

"سعید خطیب زادہ" نے منگل کے روز مزید کہا کہ ایرانی محکمہ خارجہ نے پارلیمنٹ میں منظور کیے گئے "علاقے میں امریکی مہم جویی اور دہشتگردانہ اقدامات اور انسانی حقوق کیخلاورزی سے نمٹنے" کے قانون کے نفاذ کے مطابق؛ بعض امریکی حکام کیخلاف پابندیاں عائد کی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بعض امریکی حکام نے دہشتگردی کی حمایت کرنے اور اسے فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے جو ہمارے علاقے کے امن اور سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے اور اس کے علاوہ انہوں نے بین الاقوامی قوانین بشمول انسانی حقوق کیخلاف ورزی کی ہیں لہذا جمہوریہ اسلامی ایران نے ان کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

 خطیب زادہ نے کہا کہ امریکی صدر"ڈونلڈ ٹرمپ"، امریکی وزیر خارجہ "مائیک پمپیو"، امریکہ کے سابق وزیر دفاع "امارک اسپیر"، امریکی محکمہ دفاع کے قائم مقام "کرسٹوفر میلر"، وزیر تجارت "استیون منوچین"، سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کی سربراہ "جینا ہیسپل"، امریکی قومی سلامتی کے سابق مشیر "جان بولٹن"، امریکہ کے سابق خصوصی نمائندے برائے ایرانی امور "برایان ہوک"، امریکی محکمہ خارجہ کے خصوصی نمائندہ برائے ایرانی امور "الیوٹ آبرامز" اور امریکی دفتر برائے خارجہ اثاثوں کے کنٹرول کے سربراہ (او اے ایف) "آندریا گاکی"؛ وہ امریکی عہدیدار ہیں جن پر ایران نے پابندی عائد کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان افراد کو شہید جنرل سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کے قتل کی کاروائی کی ہدایت اور رہنمائی، اسلامی جمہوریہ ایران کیخلاف دہشتگردانہ اقدامات کو منظم کرنا، دہشت گرد گروہوں کی تشکیل، ان کی مالی اعانت، اسلحہ اور تربیت فراہم کرنا، فلسطین کیخلاف ناجائز صہیونی ریاست کے اقدامات بالخصوص ایرانی سائنسدان شہید فخری زادہ کے قتل کی حمایت کرنا، ایرانی عوام کیخلاف ظالمانہ پابندیوں اور معاشی دہشتگردی جیسے اقدامات کی وجہ سے پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@