ان خیالات کا اظہار "حسین تنہایی" نے بدھ کے روز ارنا نمائندے کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی کوریا کیجانب سے ایران پر اپنے قرضوں کو ادا کرنے کیلئے مذاکرات کیے گئے ہیں اور انہوں نے قرضوں کو ادا کرنے کا وعدہ دیا تا ہم ابھی کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا ہے۔
تنہائی نے کہا کہ ہونے والے مذاکرات میں بارٹر سسٹم کے ذریعے ایرانی قرضوں کو ادا کرنے پر بھی بات چیت کی گئی اور یہ جنوبی کوریا کیجانب سے ایران پر اپنے قرضوں کو ادا کرنے کا کم سے کم اقدام ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ وہ پابندیوں سے مستثنی مصنوعات کی درامدات کریں اور ہم ان کے بجائے ادویات، طبی ساز و سامان اور خواراک خرید کرسکیں۔
تنہائی نے کہا کہ خام مال، مشینری، فیکٹری کے پرزے، گھریلو ایپلائینسز، اور سینیٹری میٹریل کی درآمد کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی ہے، لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔
واضح رہے کہ جنوبی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی یونہاپ نے محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار کے مطابق کہا ہے کہ تہران اور سیول، جنوبی کوریا کے بینکوں میں ایران کے منجمد کیے گئے رقوم کو کورونا ویکسین کی خریداری کرنے پر استعمال کرنے کیلئے مذاکرات کر رہے ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ جنوبی کوریا کو مجموعی طور 9 ارب 200 ملین ڈالر ایران پر قرضہ ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@