زاہدان، ارنا – اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے درمیان دیرینہ تاریخی اور ثقافتی تعلقات کی مبنی پر ریمدان بارڈر کے افتتاح کے ساتھ دو طرفہ تعاون دوگنا ہوگیا ہے۔

یہ بات ایرانی جنوب مشر‍قی صوبے سیستان وبلوچستان کے نائب گورنر "ابوذر کوثری" نے منگل کے روز پاکستانی فوجی عہدیدار جنرل "کاشف چودھری" کے انتقال کی وجہ سے زاہدان میں تعینات نئے پاکستانی قونصل جنرل "عبدالجبار دیتھو" کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر انہوں نے ایکسیڈنٹ کے سبب چودھری کے انتقال پر اپنی تعزیت کا اظہار کیا۔
کوثری نے کہا کہ ریمدان سرحد کے افتتاح کے ساتھ ہی معاشی اور ثقافتی ترقی کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تاریخی ، معاشی اور ثقافتی تعلقات قائم ہیں۔
عبدالجبار دیتھو نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ تمام شعبوں میں تیار ہے اور ریمدان بارڈر کے کھولے جانے کے ساتھ ، جو دسیوں صلاحیتوں کو متحرک کیا جاسکتا ہے میں سے ایک ہے ، ہم امید کرتے ہیں کہ باہمی تعاون کا بڑھتا ہوا رجحان تیزی سے جاری رہے گا اور سابقہ سرحد کے دوبارہ کھلنے اور دیگر علاقوں میں بڑھتی سرگرمیوں کا مشاہدہ کریں گے۔
واضح رہے کہ  ایران اور پاکستان کے مابین دوسری سرحدی گزرگاہ ریمدان گبد کا 19 دسمبر کو باضابطہ افتتاح کردیا گیا ہے۔
ریمدان گبد گزرگاہ کے افتتاح کے موقع پر دونوں ملکوں کے صوبائی حکام بھی موجود تھے۔
نئی سرحدی گزرگاہ کے ذریعے ایران اور پاکستان کے درمیان تجارتی لین کے علاوہ مسافروں کو بھی قانونی سفری دستاویزات کے ساتھ آنے جانے کی اجازت ہوگی۔
ایران پاکستان سرحد پر واقع ریمدان گزرگاہ، چابہار کی بندرگاہ سے ایک سو بیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے جبکہ پاکستان کی بندرگاہ گوادر سے اس کا فاصلہ محض ستر کلومیٹر ہے۔
ریمدان گزرگاہ پاکستان، چین اور ہندوستان میں آباد دنیا کی سینتس فی صد آبادی کے لیے ایران تک رسائی کا سستا ا ور آسان ترین راستہ ہے۔
 توقع  ہے کہ ریمدان گبد سرحد کے افتتاح سے ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی لین میں اضافہ ہوگا اور مسافروں کو آنے جانے میں سہولت ملے گی۔
 ایران اور پاکستان کے درمیان نو سو نو کلومیٹر کی مشترکہ سرحد ہے تاہم اب تک دونوں ملکوں کے درمیان صرف میرجاوہ تفتان بارڈر ہی فعال رہا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@