اسلام آباد، ارنا- کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے ایران اور پاکستان کے درمیان پروازوں پر عائد پابندیوں نے تجارت کی راہ میں بڑی رکاوٹ حائل کر دی تھی اور اب دونوں ملکوں کے درمیان پروازوں کی بحالی، تجارتی تعلقات میں نئی مثبت تبدیلی لانے کی خوشخبری دیتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق، پاکستانی شہر لاہور میں تعینات ایرانی قونصل جنرل نے کہا ہے کہ آئندہ ہفتے سے تہران اور لاہور کے درمیان ہفتہ وار پروازوں کا ماہان ائیر لائن کے ذریعے آغاز ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار "محمد رضا ناظری" نے لاہور چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں سے منعقدہ ایک اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس اقدام سے ایران اور پاکستان بالخصوص سرحدی صوبوں کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کا فروغ ہوگا۔

واضح رہے کہ جولائی مہینے کے دوران، چار میہنے بندش کے بعد کراچی اور تہران کے درمیان پروازوں کا از سر نو آغاز کیا گیا جس کا ایرانی اور پاکستانی شہریوں نے خیر مقدم کیا۔

ناظری نے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان کی تجارتی برادری کے درمیان مضبوط تعلقات ہیں اور اس سلسلے میں لاہور میں قائم ایرانی قونصل خانہ اور لاہور کے چیمبر آف کامرس ان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کیلئے مل کر کام کر رہے ہیں۔

 اس کے علاوہ کراچی میں تعینات ایرانی قونصل جنرل نے امید ظاہر کی ہے کہ کرونا وائرس کے دوران، لاہور چیمبر آف کامرس میں فارسی زبان کے کورسز سمیت ایران پاکستان چیمبر آف کامرس کے مابین ویبنرز کا انعقاد، دونوں ہمسایہ ممالک کے تاجروں کے مابین تجارتی تعلقات کو فروغ دینے اور تعلقات کو آسان بنانے کی راہ ہموار کرسکتا ہے۔

لاہور کے چیمبر آف کامرس کے اراکین نے بھی تہران اور لاہور کے درمیان پروازوں کے از سر نوآغاز کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے باہمی تجارتی تعلقات کی بحالی کا ایک اہم موقع قرار دے دیا۔

اس موقع پر لاہور چیمبر آف کامرس کے سربراہ "طارق مصباح" نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کے فروغ کی صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دواسازی کی صنعت میں مضبوط صلاحیت موجود ہے جو ایرانی مارکیٹ سے برآمدات بڑھانے کیلئے استعمال کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تعاون کو مزید گہرا کرنے اور تجارت کی موجودہ سطح کو بڑھانے کیلئے پاکستان میں ایرانی مالیاتی (بینکاری) اداروں کی سرگرمی ناگزیر ہے۔

لاہور چیمبر آف کامرس کے نائب سربراہ "ناصر حمید خان" نے بھی ایران اور پاکستان کے مابین بینکاری چینل کے فقدان کو دوطرفہ تجارت کی سطح میں کمی کی ایک بڑی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں، لیکن اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے ایک خاص میکنزم تیار کرنا ہوگا۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@