نیویارک، ارنا - اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے امریکی فیصلے کا کوئی عملی اثر نہیں ہے اور امریکہ کبھی بھی ختم ہونے والی قراردادوں کی واپسی نہیں دیکھے گا۔

یہ بات "مجید تخت روانچی" نے گزشتہ روز امریکہ کے ایران مخالف پابندیوں کی بحالی کے یک طرفہ فیصلے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے لئے امریکی فیصلے کا کوئی عملی اثر نہیں ہے اور یہ اقدامات اس کے اقوام متحدہ کی حالیہ ناکامیوں کے بعد مایوسی کی واضح علامت ہے۔
تخت روانچی نے کہا کہ امریکہ کبھی بھی ختم ہونے والی قراردادوں کی واپسی نہیں دیکھے گا کیونکہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت موجود نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے پیر کے روز امریکی کونسل برائے خارجہ تعلقات کو ایک بیان میں کہا کہ جب ہم بات کرتے ہیں تو پمپیو پریس کانفرنس کے ساتھ توجہ مبذول کروانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہمیں نہیں لگتا کہ یہ کوئی نئی بات ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران پر اس کا خاص اثر پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ایران پر جتنا دباؤ ڈالا ہے وہ امید کرتا کہ یہ پابندیاں ہمارے عوام کو گھٹنوں تک لے جائیں گی، مگر ایسا نہیں ہوا، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے جوہری معاہدے کو چھوڑ دیا ، یہی وجہ ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے یہ قرارداد سلامتی کونسل کے پاس لے لی ، یہ نام نہاد ٹرگر میکانزم کے عمل میں ناکامی کے ایک دن کے بعد پابندیوں کا اعلان کرتے ہیں۔
ظریف نے امریکی اقدام کو ایران کے خلاف کارروائی نہیں سمجھا اور کہا کہ یہ دنیا کے خلاف اقدام ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ اگر کسی بھی اسے قبول نہیں کرے گا اسے سزا دی جائے گی ، یا یہ کہہ کر کہ یہ سلامتی کونسل کی قرارداد ہے اور اگر آپ اسے قبول نہیں کرتے ہیں تو ہم آپ کو ضربہ لگائيں گے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ امریکہ کی عالمی سفارتکاری کی ایک قسم ہے جس پر یقین کرتا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@