تہران، ارنا- ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے یمن کی صورتحال سے متعلق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی حالیہ رپورٹ کے رد عمل میں کہا ہے یمن میں سعودی جارح اتحادی کے ہتھیاروں کے سپلائی کرنے والوں کے ساتھ ایران کا نام رکھنا سراسر غلط دعوی ہے۔

"سعید خطیب زادہ" نے مزید کہا کہ اگرچہ اس رپورٹ میں صرف ایک بار ایران کے نام کا ذکر کیا گیا ہے لیکن کسی بھی صورت میں اس رپورٹ نے یمن میں سیاسی بحران کے حل میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اس اہم کردار اور فوری امداد کو نظرانداز کیا ہے؛ وہ غلط دعوی جس نے ایران کے نام کو یمن میں سعودی جارح اتحادی کے ہتیھاروں کے سپلائی کرنے والوں کیساتھ رکھا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اور اب یہ ایک ایسے وقت ہے جب امریکہ اور کینیڈا سمیت کچھ مغربی ممالک کی جانب سے سعودی اتحاد کو ہتھیاروں کی فروخت بالکل واضح ہے، کیونکہ اس کے اعداد و شمار شائع اور دستیاب ہیں۔

خطیب زادہ نے کہا کہ اگرچہ بعض اوقات ان ممالک میں سے کچھ انسانی حقوق کے گروپوں کے دباؤ پر سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت بند یا محدود کردیئے لیکن تلخ حقیقت یہ ہے کہ اسلحے کی منافع بخش تجارت نے انہیں بین الاقوامی اور اخلاقی ذمہ داریوں سے نظرانداز کرنے کا باعث بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے ہتھیاروں کا استعمال یمنی عوام کو ہلاک کرنے اور یمنی انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے جارہا ہے اور یمن میں اس وقت سعودی اتحاد اور ان کے ہتھیاروں کی فراہمی کرنے والوں کے ذریعے سب سے بڑی انسانی تباہی جاری ہے۔

خطیب زادہ نے سعودی عرب کی طرف سے یمن کی شدید ناکہ بندی کا حوالہ دیا جس کا ذکر اس رپورٹ میں درجنوں بار کیا گیا ہے اور اس غیر انسانی ناکہ بندی نے ایرانی انسانی امداد کو یمن تک پہنچنے سے بھی روکا ہے لہذا ایران پر اسلحے کی فراہمی کا الزام سراسر غلط ہے اور اس حوالے سے کوئی دستاویز بھی موجود نہیں ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@