تہران، ارنا- چیتا بلیوں کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کو ناپید ہونے کا خطرہ ہے؛ آج ایشین چیتے صرف ایران میں موجود ہیں اس لیے ان کو ایرانی چیتے بھی کہا جاتا ہے اور ایرانی ماحولیاتی تنظیم جنگلی پرجاتیوں کے نگہبان کی حیثیت سے اس قیمتی پرجاتیوں کو محفوظ رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اب تین سالوں کے بعد توران کے رہائش گاہ میں ایرانی چیتے کے چار خاندان دیکھنے میں آئے ہیں۔

ایشین چیتا کو ایرانی چیتا کہا جاتا تھا؛ ایرانی چیتا پہلے ایشین چیتا تھا اور ایشیاء کے بڑے حصوں میں رہتا تھا۔

اس قسم کی پرجاتیوں سعودی عرب، عراق، ہندوستان اور پاکستان سمیت ایشین ممالک میں ناپید ہوگئیں اور اب صرف ایران میں رہتی ہیں اور اسی وجہ سے ہم اسے ایرانی چیتا کہتے ہیں لہذا ہمیں ان کے تحفظ کیلئے مزید محتاط رہنا چاہئے۔

آج ، صنعت اور شہروں کی ترقی کیساتھ  چیتاوں سمیت وائلڈ لائف کا میدان تنگ ہوگیا ہے کیونکہ انسان اپنے مفادات کیساتھ مکمل طور پر ان کے رہائش گاہوں میں داخل ہوتا ہے لہذا چیتاوں کو اب پریشانی سے آزاد ہونے کی کوئی جگہ باقی نہیں رہتی ہے لہذا مسکن کی تباہی، کان کنی کی سرگرمیاں، سڑک کی تعمیر اور رہائش گاہوں کا جزیرے لگانا کچھ ایسے عوامل ہیں جن کی وجہ سے ان قیمتی پرجاتیوں کی جان کو خطرہ ہیں۔

دوسری طرف، دیگر بلیوں کے مقابلے میں چیتاوں کی پیدائش بہت حساس اور پیچیدہ ہے جس کی  وجہ سے اس قیمتی پرجاتیوں کے ناپید ہونے کا خطرہ ہے۔

اگرچہ ماحولیاتی تحفظ ایجنسی ہمیشہ قدرتی تحفظ اور پیدائش پر زور دیتی ہے لیکن اس موضوع کی اہمیت کی وجہ سے مصنوعی حمل اور ان جیسے طریقے بھی ایجنڈے میں شامل ہیں لہذا؛ اس نے پردیسان پارک کی قید میں کوشکی (نر چیتا) اور دلبر ( مادہ چیتا) پر مختلف تجربات کیے ہیں۔

اب کوشکی اور دلبر کو ماہرین ماحولیات کی تجویز کی بنا پر قدرتی رہایش گاہ توران میں منتقل کیا گیا ہے تا کہ وہ اپنے عمر کے دیگر حصے کو قدرتی ماحول میں گزاریں اور قدرتی طور پر  افزائش نسل کر سکیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران میں چیتے کی اہمیت کی وجہ سے 30 اگست کو ایرانی چیت کا دن رکھا گیا ہے اور ان کو ناپید ہونے کے خطرے کی وجہ سے ان کے تحفظ کیلئے ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔

اب ملک کے 7 صوبوں میں ان چیتاوں کی زندگی کیلئے 7 قدرتی رہائشگاہ بنائے گئے ہیں اور ایرانی ماحولیاتی تنظیم کی زیر نگرانی میں ہیں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@