یہ بات "علیرضا معیری" نے پیر کے روز ارنا نیوز ایجنسی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے ایران کے خلاف امریکہ کی مجوزہ قرار داد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کے 15 ممبران میں سے صرف دو ملک (امریکہ اور ڈومینیکن ریپبلک) نے اسے منظور کیا تھا۔
معیری نے کہا کہ یہاں تک کہ جرمنی ، فرانس اور برطانیہ جیسے ممالک ، جو امریکہ کے اتحادی ہیں ، نے بھی مجوزہ امریکی قرارداد کے حق میں ووٹ نہیں دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کے ساتھ ایک چھوٹے سے ملک (ڈومینیکن ریپبلک) کی وابستگی ، جس نے طویل عرصے سے امریکی ریاست بننے کی کوشش کی ہے ، بین الاقوامی میدان میں ایران کی کامیابیوں میں سے ایک ہے اور اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی سفارتکاری خراب ہے۔
سابق ایرانی سفیر نے اسنیپ بیک معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ آسان نہیں ہے اور امریکہ کو بہت سارے چیلنجوں کا سامنا ہے کیونکہ یورپ بھی امریکی سنیپ بیک پابندیوں سے اتفاق نہیں کرتے ہیں۔
انہوں نے ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ ایک شو کی تلاش میں ہے، شمالی کوریا کے موضوع میں دیکھایا گیا کہ دونوں ممالک کے صدور نے دو بار ملاقات کی، لیکن کیا شمالی کوریا کے خلاف عائد پابندیاں ختم کردی گئیں؟ کیا کچھ کام کو پیشرفت ہوگیا؟ ٹرمپ ایران کے لئے بھی ایسا ہی کرنا چاہتے تھا مگر ہمارے ملک کسی بھی طرح سے اس مسئلے کے بوجھ میں نہیں آیا اور اس سے یہ پتی چھین لی۔
انہوں نے جوہری معاہدے پر یورپی یونین کے کردار اور امریکہ سے ان کی پیروی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یورپ اتنا طاقت ور نہیں اور زیادہ تر امریکی فوج کا سیاہ کردار ادا کرکے وہائٹ ہاؤس کے شدید دباؤ میں کام کرتا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
اجراء کی تاریخ: 17 اگست 2020 - 10:57
تہران، ارنا - فرانس میں ایران کے سابق سفیر نے ایران مخالف اسلحہ کی پابندی کی توسیع کے لئے امریکی مجوزہ قرارداد پر سلامتی کونسل کے منفی ووٹ کو واشنگٹن کی تاریخی شکست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 13 منفی ووٹوں کے سامنے صرف دو مثبت ووٹ اسلامی جمہوریہ ایران کی دیانتداری کی علامت ہے۔