تفصیلات کے مطابق ان امدادوں کا مقصد اس مہاجر کیڑوں سے ہونے والے نقصان کو روکنے اور اسے کم کرنے کیلئے ملک کی تکنیکی صلاحیت کو مستحکم کرنا ہے۔
ایران میں تعینات عالمی ادارہ خوراک اور زراعت کے دفتر کے بیان کے مطابق، اس تنظیم نے فی الحال فائو کے ذریعے مالی امداد فراہم کرنے والے ایمرجنسی ٹیکنیکل کوآپریشن پروگرام کے فریم ورک میں اور ایرانی محکمہ زراعت کے پلانٹ پروٹیکشن آرگنائزیشن کیساتھ قریبی تعاون کے منصوبے کے تحت بہت کم حراستی فارمولیشنوں کا استعمال کرتے ہوئے 57 سپرے (جس میں 50 ہینڈ اسپریئر اور سات بیگ سپرے شامل ہیں) سمیت 100 ہزار ڈالر سے زیادہ کی قیمت کیساتھ بہت کم حراستی فارمولیشن کے ساتھ 10 ہزار 400 لیٹر ڈیلٹیمتھرین کیٹناشک کو ایرانی محکمہ زراعت کی فراہمی کی ہے۔
ایران میں تعینات عالمی ادارہ خوراک اور زراعت کے دفتر میں تعنیات کیڑوں کے انتظام کی خاتون ماہر "مہناز شعبانی" نے کہا ہے کہ اس سامان میں 25 ترسیل شدہ بیک اسپریئرز کے ساتھ نئی ترسیل کی کھیپ بھی شامل ہے جن کواس منصوبے کے لئے مختص کیے گئے مالی وسائل کا استعمال کرتے ہوئے ایف اے او کے ذریعہ خریداری کی گئی ہے اور کنٹرول کے شعبے میں ذمہ دار ایرانی اداروں کی فنی صلاحیت کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں آنے والے صحرائی ٹڈیوں کی مقدار اور حد کو کم کرسکتے ہیں۔
ایرانی وزارت زراعت کے نائب سربراہ برائے کیڑوں کے انتظام امور "محمود چالکی" نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے 9 مہینوں کے دوران، ملک کی 400 ہزار ایکڑ سے زیادہ رقبے پر کیمیائی مادوں (کیڑے مار ادویات) کا چھڑکاؤ ہوچکا ہے اور اب پاکستان اور ہندوستان میں "گرمیوں" والے علاقوں میں ٹڈیوں کی نقل مکانی کے سبب ملک میں اس کیڑے کی موجودگی میں کمی واقع ہوئی ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@