نیویارک، ارنا - اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے امریکہ کی ایران مخالف اسلحہ کی پابندی کو قرارداد 2231 کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس اقدام کو مسترد کردے گی۔

یہ بات "مجید تخت روانچی" نے بدھ کے روز اپنے ٹوئٹر پیج میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ممبران کی طرف سے سخت رد عمل کے اظہار کے ساتھ امریکہ ایران کو اسلحہ کی پابندی سے متعلق اپنی مسودے سے دستبرداری پر مجبور ہونا پڑا ، اور اس نے ایک اور ورژنپیش کی جسے  قرارداد 2231 کی بھی خلاف ورزی ہے۔
تخت راونچی نے اس بات پر زور دیا کہ نیا مسودہ پچھلے مسودے سے ملتا جلتا ہے اور یقینی طور پر سلامتی کونسل اسے مسترد کرے گی۔
یاد رہے کہ 2015 کو ایران جوہری معاہدے کی شرائط کے تحت ، ایران کے خلاف اسلحہ کی بین الاقوامی پابندی 18 اکتوبر 2020 تک ختم کردی جائے گی۔
اس کے باوجود امریکہ ، جو دو سال قبل مشکل سے تیار کردہ بین الاقوامی معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہوگیا تھا اور ایران اسلحے کے پابندی کو روکنے کے لئے کوشاں ہے۔
اپنی تازہ ترین کوشش میں امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ایک مسودہ قرارداد تجویز کیا ہے جس میں ممبر ممالک سے تہران پر اسلحے کی پابندی میں توسیع کی درخواست کی گئی ہے۔
اس کے بعد ، امریکہ نے اپنی 13 صفحات پر مشتمل مسودہ قرارداد واپس لے لی اور ایک دن بعد ایک اور تجویز پیش کی جو صرف چار پیراگراف تھی۔ نیا ورژن اب بھی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے برخلاف ہے۔
اگرچہ روس اور چین نے قرارداد کو ویٹو کرنے کی تیاریوں کا اشارہ کیا ہے ، لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ قرارداد کو مطلوبہ نو ووٹ نہ مل سکیں تاکہ ویٹو کی ضرورت نہ رہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@