ان خیالات کا اظہار "محسن بہاروند" نے منگل کے روز ارنا نمائندے کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک ایسے ملک کی حیثیت سے جہاں یہ ناگوار واقعہ رونما ہوا ہم نے بین الاقوامی اور ساتھ ہی ایرانی قوانین کے مطابق اپنے فرائض کا سرانجام دیا۔
بہاروند نے یوکرائنی طیارے حادثے کے لواحقین کے نقصانات کا ازالہ کرنے اور ان کو معاوضہ دینے سے متعلق کہا کہ ہم نے اس حوالے سے کوئی تجویز نہیں دی ہے اور ہم بین الاقوامی قوانین کے مطابق اقدامات اٹھائیں گے جبکہ یہ اس طرح کا پہلا واقعہ نہیں ہے لہذا بین الاقوامی کنونشنوں میں اس حوالے سے رقوم کا تعین کیا گیا ہے اور ساتھ ہی انسورنش سے متعلق بھی ہمیں اقدامات اٹھانا ہے تو ہم جس چیز پر اتفاق کریں گے اس کو اس سلسلے میں موجود بین الاقوامی رواج سے بہت دور نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس حادثے میں ملوث افراد کا گرفتار کیا گیا ہے اور ساتھ ہی قانونی کاروائی کا سلسلہ جاری ہے ویسے ہم ابھی انویسٹیگیشن کے مرحلے میں ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ 8 جنوری 2020ء کو ایران کی جانب سے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے ختم ہونے کے کچھ گھنٹے بعد یوکرین کا طیارہ ایران کے امام خمینی ائیرپورٹ کے قریب گر کر تباہ ہوگیا جس میں سوار 167 مسافر اور 9 عملے جاں بحق ہوگئے تھے۔
ایرانی مسلح افواج اندرونی تحقیقات کے بعد اس نتیجے پر پہنچیں کہ میزائل انسانی غلطی کی وجہ سے فائر ہوا جس کے نتیجے میں یوکرائنی طیارہ تباہ ہوا، اور معصوم لوگ جاں بحق ہوگئے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@