ان خیالات کا اظہار "محمد جواد ظریف" نے آج بروز جمعرات کو گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے چین سے 25 سالہ جامع تعاون منصوبے کا حوالہ دیتے ہودے کہا کہ ہم ابھی مذاکرات کے مرحلے میں ہیں اور اسی مرحلے کیلئے ہم نے حکومت سے متعلقہ جواز کا حصول کیا ہے۔
ظریف نے کہا کہ جب ہم معاہدے کے مرحلے پر پہنچ جاتے ہیں تو اگر اس معاہدے میں کوئی قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے تو ہمیں اسے پارلیمنٹ میں پیش کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بصورت دیگر حکومتی فرمان کی حیثیت سے پارلیمنٹ قوانین کے نفاذ کے سلسلے میں اس معاہدے میں داخل ہوگی لہذا یہ معاہدہ پارلیمنٹ سے کبھی پوشیدہ نہیں ہوگا۔
ظریف نے چین سے 25 سالہ جامع تعاون منصوبے کے فریم روک کے اندر ایرانی جزیرہ کیش کو چین کے سپرد کرنے کا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی سرزمین کے ذرہ برابر کو چین اور کسی دوسرے ملک کا سپرد نہیں کریں گے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@