ڈاکٹر "حسن روحانی" نے آج بروز پیر کو "مصطفی الکاظمی" سے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران، ان کو وزارت عظمی کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ عراق میں ایک ایسے شخص بر سر اقتدر آگئے ہیں جن کو حالیہ برسوں کی تبدیلیوں سے بخوبی واقفیت حاصل ہے۔
صدر روحانی نے عراق کی آزادی، سیاسی استحکام، قومی خود مختاری اور قومی سالیمت کو ایران کیلئے انتہائی حامل اہمیت قرار دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کردیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دونوں ملکوں کے باہمی مفادات کی فراہمی پر ہمیشہ عراقی حکومت اور عوام کیساتھ کھڑا رہا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ لیکن ہمیں خطے اور عراق کے مفادات کو خطرے میں ڈالنے کی سازش کرنے والوں سے خبردار رہنا ہوگا۔
انہوں نے علاقائی امن و استحکام کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم جیسے کے داعش دہشتگرد گروہ کیخلاف مقابلہ کرنے کیلئے عراقی قوم کیساتھ کھڑے رہیں ویسے ہی عراق میں قیام امن کی فراہمی کیلئےعراقی حکومت اور عوام کیساتھ کھڑے رہیں گے۔
ایرانی صدر نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کی توسیع پر زور دیتے ہوئے مشترکہ سرحدوں سے تجارتی لین دین کا سلسلہ جاری رکھنے اور سرحدی بازاوں کی رونقوں میں اضافہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے معاہدں بشمول تیل پائپ لائن، شلمچہ میں ریلوے مواصلات منصوبے اور دریائے اروند کی ڈریجنگ کے جلد از جلد نفاذ پر زور دیا۔
صدر روحانی نے دنیا میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ پر تبصرہ کرتے ہوئے اس پر قابو پانے کیلئے دنیا کے تمام ممالک کے درمیان تعاون اور معلومات کے تبادلہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس حوالے سے عراق سے تعاون پر تیار ہے۔
در این ثنا عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے اسلامی جمہوریہ ایران کو عراق کے دوست اور برادر ملک قرار دیتے ہوئے خطے میں قیام امن کی فراہمی سے متعلق ایران کے کلیدی کردار پر تبصرہ کیا اور کہا کہ ہم ایران کیجانب سے عراق کی حمایتوں بالخصوص داعش دہشتگرد گروہ کیخلاف جنگ میں اس کی مدد کو بھول نہیں جائیں گے اور تمام شعبوں میں ایران سے تعلقات کے فروغ پر دلچسبی رکھتے ہیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@