انہوں نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے میں حصہ دار بننے پر امریکی دعوی ایک غیر قابل قبول اور مضحکہ خیز بات ہے۔
ان خیالات کا اظہار "مجید تخت روانچی" نے بدھ کے روز ارنا نمائندے کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے ایران جوہری معاہدے سے علیحدگی کیساتھ قرارداد 2231 سمیت جوہری معاہدے سے متعلق اپنے کیے گئے وعدوں کیخلاف ورزی کی۔
تخت روانچی نے کہا کہ یہ امریکی کی بین الاقوامی ذمہ داریاں ہیں اور جن کا نبھانے کا فرض ملک میں بر سرکار آنے والے نئے افراد سے ختم نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران جوہری معاہدہ، قرارداد 2231 کے مطابق، بین الاقوامی حقوق کا ایک حصہ بن گیا ہے اور امریکیوں کیجانب سے یہ کہنا ناقابل قبول ہے کہ چونکہ اس معاہدے پر کسی اور حکومت نے دستخط کیا تھا اور اب ایک اور حکومت اقتدار میں ہے، لہذا وہ اس سے نکل سکتے ہیں۔
تخت روانچی نے کہا کہ دوسری طرف امریکہ، ایک ایسے وقت ایران پر اسلحے کی پابندی میں توسیع دینے کا خواہاں ہے جب جوہری معاہدے پر مسلسل عمل درآمد کے نتیجے میں 2020ء کے اکتبر تک ایران پر موجود اسلحہ کی پابندی ختم ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ شائع ہونے والی خبروں کے مطابق، امریکہ ایک قرارداد کی منظوری کے ذریعے ایران پر اسلحے کی پابندی میں توسیع دینا چاہتا ہے؛ یہ قرارداد 2231 کیخلاف ورزی ہے۔
تخت روانچی نے کہا کہ امریکہ نے خود اقوام متحدہ کی قرارداد کیخلاف ورزی کی ہے اور یہ اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کے رکن ممبر کیجانب سے کسی قرداد کیخلاف ورزی کی عجیب مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے نہ صرف خود اس قرارداد کیخلاف ورزی کی بلکہ دوسرے ممالک کو بھی اس کیخلاف ورزی پر اکسا رہا ہے۔
تخت روانچی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قومی سلامتی کونسل کے ارکان کو اس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ ایران پر اسلحے کی پابندی قرارداد 2231 کیخلاف ورزی ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@