تفصیلات کے مطابق "محمد جواد ظریف" اور "سرگئی لاوروف" نے آج بروز منگل کو ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران، افغانستان کی تازہ ترین تبدیلیوں کا جائزہ لیتے ہوئے اس ملک میں سیاسی مفاہمت اور قومی امن کے قیام سے متعلق ہونے والے کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر دونوں فریقین نے ایران جوہری معاہدے سے متعلق امریکہ کے حالیہ منصوبے کو ناقابل قبول قرار دے کر اسے مسترد کر دیا۔
واضح رہے کہ نیویارک ٹائمز نے اتوار کی رات (26 اپریل) کو ایران کے اسلحہ کی پابندی میں توسیع کیلئے امریکی چال کا انکشاف کیا تھا ، جسے رواں سال 18 اکتوبر سے جوہری معاہدے کے تحت اٹھایا جائے گا۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو قانونی موقف تیار کر رہے ہیں جن میں کہا جائے گا کہ امریکہ ایران کیساتھ طے ہونے والے اس جوہری معاہدے کا حصہ ہے جس سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ علیحدگی کا اعلان کر چکے ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے 2018ء میں جوہری معاہدے سے علیحدہ ہوکر ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@